تہران – ارنا- ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے روابط  این پی ٹی اور سیف گارڈ کی بنیاد پر ہیں  اور آئی اے ای اے بھی اسی بنیاد پر ہمارے ایٹمی پروگرام کی نگرانی کرتی ہے اور ہمارا تعاون اور روابط   بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں

 ارنا کے مطابق محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے جمعرات 14 نومبر کو ایک ٹی وی پروگرام میں آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی سے اپنی ملاقات اور گفتگو کی وضاحت کی۔

 انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے اس دورے کا مقصد ایران کا ایٹمی پروگرام محدود کرنا نہیں تھا۔

محمد اسلامی نے بتایا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ ہماری روابط کی بنیاد این پی ٹی اور سیف گارڈ ہے اور ہم ان کے پابند ہیں اور آئی اے ای اے بھی اسی بنیاد پر ہمارے ایٹمی پروگرام کی نگرانی کرتی ہے۔  

انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور آئی اے ای اے کا دوطرفہ تعاون اور روابط  بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں۔  

انھوں نے کہا کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ذمہ داران  ایران کی نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے تھے تاکہ ہمارے نئے صدرجمہوریہ اور نئی حکومت کے نظریات سے واقف ہوسکیں۔

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے بتایا کہ آئی اے ای اے نے  کچھ دعوے کئے تھے اور انہیں ہمارے خلاف حد اکثر دباؤ کا بہانہ بنایا گیا تھا اور اس دعوے کی بنیاد وہ غلط  اطلاعات تھیں جو ایم کے او  اور موساد نے تیار کی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ان اقدامات اور بعض مراکز کے حوالے سے جو دعوے کئے گئے تھے وہ ان مذاکرات پر منتج ہوئے جو بیس برس تک جاری رہے اور بالآخر جامع ایٹمی معاہدہ انجام پایا ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے کہا کہ  ایران میں یورینیئم کی افزودگی کی سطح میں اضافے کا دعوی بھی صیہونی حکومت کی طرف سے کیا گیا ہے۔  

انھوں نے کہا کہ اب تک ایجنسی ایران کے ایٹمی پروگرام میں انحراف یا اس کے اصول وضوابط کے مطابق نہ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی ہے جبکہ  ہم نے بارہا کہا ہے کہ ہمارا پروگرام پر امن ہے۔

انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان یہ گفتگو،  دوبارہ  مذاکرات شروع ہونے پر منتج ہوگی، دباؤ کم ہوگا اور ایجنسی کو پیشہ ورانہ طریقے سے اپنا کام کرنے دیا جائے گا اور اس مسئلے کو اس سے زیادہ طول نہیں دیا جائے گا۔

محمد اسلامی نے کہا کہ ہم بے بنیاد بہانے سلب کرنے اور اس بات کی کوشش جاری رکھیں گے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف دباؤ نہ ڈالا جائے۔