ارنا کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے شہید سید حسن نصراللہ کے چالیسویں کے ایک اجتماع سے خطاب میں تنظیم کے سابق سربراہ شہید سید حسن نصراللہ کو ایک اعلی اور شجاع قائد،مثالی مربّی اور آزادی فلسطین کا علمبردار قرار دیا اور کہا کہ سید حسن نصراللہ ہر دل میں استقامت کی علامت بن کر موجود تھے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہمارے امام سید علی خامنہ ای نے انہیں بے نظیر انسان کہا ہے اور یہ بہت بڑی تعریف ہے۔
انھوں نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں کہا کہ حزب اللہ کی بنیاد بہت محکم ہے اوراس کے استقامتی مجاہدین، اپنی تعداد، طاقت، اوراسپیلائزیشن کے لحاظ سے دشمنوں کے لئے چیلنج ہیں۔
حزب اللہ کے نئے سربراہ نے کہا کہ سید حسن نصراللہ اپنی شہادت کے ساتھ زندہ جاوید اور ہم اپنے راستے پر گامزن رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ استقامتی محاذ حزب اللہ نہ صرف یہ کہ باقی رہے گا بلکہ اس میں زیادہ وسعت اورعظمت آئے گی۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم اسرائیل کو اتنا مجبور کردیں گے کہ وہ جنگ بندی کے لئے کوششیں کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ غزہ ثابت قدم اور استوار ہےاور فاتح ہوگا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ نتن یاہو اس وقت جنگ کے خاتمے کا وقت معین کرنے کی مخالفت کررہا ہے جبکہ اس کے سامنے، غزہ ، فلسطین اور لبنان سے ماوارا مشرق وسطی تک کا پروجکٹ ہے۔
انھوں نے کہا کہ غاصب حکومت اپنی زمینی فوج پر انحصار کرتی ہے، اس سے اس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ اس کو سرحد پر سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور وہ براہ راست ٹکراؤ سے ڈرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ واحد چیز جو جنگ کو ختم کرسکتی ہے، اس کے اندر کا محاذ اور میدان جنگ ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دسیوں ہزار ٹرینڈ افراد موجود ہیں جو سبھی وسائل سے لیس اور طولانی جنگ کے لئے تیار ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کا کوئی نقطہ بھی ہمارے میزائلوں اور ڈرون طیاروں کی رینج سے باہر نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم سیاسی اقدامات کے بجائے میدان جنگ پر بھروسہ کرتے ہیں اوروہ کام کریں گے کہ دشمن جنگ بندی کے لئے کوششیں کرے گا۔