ارنا کے مطابق ایران کی پیٹرولیئم کی صنعت گزشتہ چند عشروں کے دوران ہمیشہ سخت ترین پابندیوں سے دوچار رہی ۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ پابندیاں ایران میں بین الاقوامی کمپنیوں کی سرگرمیاں محدود ہونے سے شروع ہوئیں اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں ایران کی پیٹرولیئم کی برآمدات کو صفر تک پہنچانے کے ہدف کے ساتھ ان پابندیوں کو سخت تر کردیا گیا۔ لیکن نہ صرف یہ کہ ایران کی تیل کی برآمدات صفر تک نہ پہنچـیں بلکہ ایرانی پیٹرولیئم کی صنعت کے خلاف ان کے بے اثر ہونے کا خود امریکی حکام نے بھی اعتراف کیا ہے۔
جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کو چھے برس سے زائد کا عرصہ گزرگیا اور اس کی ایران مخالف پابندیوں کا دائرہ روز بروز تنگ سے تنگ تر ہورہا ہے۔ اس کے باوجود بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی تیل کی پیداوار کا کوٹہ بڑھا دیا ہے۔
تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹریٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گزشتہ عیسوی مہینے ميں ایران کی تیل کی پیداوارمیں یومیہ 21 ہزار بیرل کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ستمبر میں اوپیک کے رکن ملکوں میں سب سے زیادہ ایران کی تیل کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ گزشتہ ستمبر میں اوپیک کے رکن ملکوں کی تیل کی پیداوار میں 2 اعشاریہ 3 فیصد کمی آئی لیکن ایران کی تیل کی پیداوار میں 6 فیصد اضافہ ہوا۔