ارنا کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں محمد علی آخوندی نے مزید کہا: "ہم کوشش کر رہے ہیں کہ حالات کو جلد سے جلد بنائيں اور حادثے کے تمام متاثرین کو منتقل کیا جائے، لیکن موجودہ صورت حال کے پیش نظر، جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ "
انہوں نے مزيد کہا کہ اب تک طبس کان کے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 19 سے بڑھ کر 30 ہو گئی ہے اور 17 زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
آخوندی نے 2 بلاکس B اور C میں میتھین گیس کے دھماکے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ کانیں ایک دوسرے سے تقریباً 2 کلومیٹر دور ہیں، لیکن چونکہ ورکشاپس بجلی کی فراہمی اور سہولیات کے لیے ایک دوسرے سے منسلک ہیں، اس لیے گیس کی دونوں راستوں میں پھیل گئی تھی۔
اس وقت 40 افراد خصوصی ٹیموں کی شکل میں طبس کان میں حادثے کے مقام پر امداد فراہم کر رہے ہیں، اب تک اس حادثے میں 30 افراد جاں بحق ہوئے ہيں اور 17 متاثرین کو خصوصی ریسکیو ٹیموں کی کوششوں سے بچا لیا گیا ہے تاہم مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
حکومت کی اطلاعاتی کونسل کے سربراہ نے طبس کان میں ہونے والے دھماکے کے واقعے کے لیے صدر کی طرف سے خصوصی توجہ کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ تجارت وصنعت اور تعاون، و سماجی بہبود کے وزراء کو صدر مملکت کے حکم سے طبس بھیج دیا گیا ہے ۔