سید حسن نصر اللہ نے الاقصی طوفان آپریشن کی سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب کے آغاز میں لبنان میں حالیہ دہشت گردانہ کارروائی کے شہداء اور جنوبی لبنان کے محاذ پر راہ قدس کے شہداء کے اہل خانہ کو مبارکباد اور تعزیت پیش کی اور تمام زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی اور صبر کی دعا کی۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: آج میری تقریر کی وجہ گزشتہ دو دنوں کے واقعات ہیں جن کا جائزہ لئے جانے، غور کئے جانے اور اس پر موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ میں لبنان کی حکومت، وزارت صحت، ہسپتالوں، طبی اور صحت کے مراکز، ڈاکٹروں اور نرسوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سید حسن نصر اللہ نے زور دیا کہ ہم ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے فوری طور پر لبنان کی مدد کی، خاص طور پر عراق ، اسلامی جمہوریہ ایران، شام اور وہ حکومتیں شامل ہیں جنہوں نے لبنانی حکومت سے رابطہ کیا اور مدد کی پیشکش کی۔
انہوں نے کہا: منگل کے روز جو کچھ ہوا وہ دشمن کی طرف سے "پیجر" ڈیوائسز کو نشانہ بنانا اور ان ڈیوائسز میں بیک وقت دھماکہ کرنا تھا، جو تمام ضابطوں اور قواعد و اصولوں اورریڈ لائنوں سے عبور تھا اور دشمن کسی چیز کے بارے میں نہيں سوچا نہ انسانی پہلو کے بارے میں اور نہ ہی اخلاقی پہلو کے بارے میں۔ دشمن نے معاشرے کے بہت سے طبقوں کے زیر استعمال سول ڈیوائس کا غلط استعمال کیا اور بدھ کے روز ایک بار پھر اس بات پر توجہ دیئے بغیر کہ ان کا کون استعمال کر رہا ہے وائرلیس ڈیوائسز کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں ، بچوں ، خواتین اور عام شہریوں سمیت دسیوں افراد شہید ہو گئے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے واضح کیا کہ دشمن کا خیال تھا کہ پیجر ڈیوائسز جن کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے حزب اللہ کے بھائیوں اور بہنوں میں تقسیم کر دیئے گئے ہيںاور اس طرح دشمن کا ارادہ تھا کہ ایک منٹ میں چار ہزار افراد کو قتل کر دے۔ اگلے دن بھی دشمن نے ہزاروں لوگوں کو شہید کرنا چاہا اگر ہزاروں نہيں تو کم سے کم ایک ہزار کو تو شہید کرنا چاہا اور اس طرح دشمن دو دن میں 2 منٹ کے اندر کم از کم 5 ہزار لوگوں کو شہید کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا: ہم ان دو دنوں کو منگل کا قتل عام اور بدھ کا قتل عام کا نام دیتے ہيں ۔ اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے ایک بڑی آفت کو ٹال دیا کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سطحی زخم ہوئے ہيں اور ان میں سے کچھ پیجر بند تھے اور کچھ ابھی تک تقسیم نہیں ہوئے تھے۔ خدا کے فضل اور دیانتدارانہ اور مخلص انسانی کوششوں اور لوگوں کے تعاون کی بدولت دشمن کے مقصد کا ایک بڑا حصہ ناکام ہوا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: منگل کے روز سرکاری اور غیر سرکاری چینلز کے ذریعے پیغامات موصول ہوئے کہ حملہ کا مقصد لبنانی محاذ کو بند کرنا ہے، لیکن ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ لبنانی محاذ فلسطینیوں کی حمایت اور مزاحمت جاری رکھے گا۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے زور دیا کہ ہم نیتن یاہو ، گالانت ، فوج اور صیہونیوں سے زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ لبنانی محاذ، غزہ پٹی کے خلاف جنگ بند ہونے تک فلسطینی قوم کی حمایت جاری رکھے گا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت کو لبنان میں حالیہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
انہوں نے صیہونیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور تم سے منصفانہ قصاص لیا جائے گا۔ وہ بھی ایسے جگہ سے جہاں کے بارے میں تم سے سوچا ہے اور جہاں کے بارے میں نہيں سوچا ہے۔