تہران - ارنا - سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ہندوستان فرار ہونے کے بعد امریکہ یونس حکومت کے ساتھ اقتصادی مذاکرات کرنے کے لیے ایک وفد ڈھاکہ بھیجے گا۔

فنانشل ٹائمز نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ امریکہ اگلے ہفتے کے اوائل میں محمد یونس سمیت بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے ساتھ اقتصادی مذاکرات کرنے جا رہا ہے اور اس طرح سے وہ دنیا میں کپڑا برآمد  کرنے والے  ایک بڑے ملک سے قربت بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے ۔

اس رپورٹ کے مطابق ڈھاکہ میں 14 اور 15 ستمبر کو ہونے والے مذاکرات شیخ حسینہ کی قیادت میں سابقہ ​​حکومت کے خاتمے کے بعد امریکہ اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے پہلے اعلیٰ سطحی اقتصادی مذاکرات ہیں۔

بنگلہ دیش کو کبھی خطے کے اہم معاشی  ملک کے طور پر دیکھا جاتا تھا لیکن کوویڈ 19 وبا اور یوکرین جنگ  کی وجہ سے عالمی مالیاتی بازار میں بحران کی وجہ سے اس نے سن 2022 میں آئی ایم ایف سے 4.5 ارب ڈالر کی مالی امداد کی درخواست کی تھی اور اب توقع ہے کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے ساتھ ساتھ مالیاتی نظام  کی اصلاح پر بھی گفتگو ہوگی۔

واضح رہے ہندوستان فرار ہونے کے کچھ عرصے بعد، اپنے ایک رشتہ دار  کے نام پیغام میں  شیخ  حسینہ نے اپنی حکومت کے خاتمے کا سبب امریکہ کو قرار دیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی  کہا تھا کہ اگر میں سینٹ مارٹن جزیرے کی خودمختاری  تسلیم کیا ہوتا  اور امریکہ کو خلیج بنگال پر اثر انداز ہونے  کی اجازت دے دیتی تو میں اقتدار میں رہ سکتی تھی ۔ میں اپنے ملک کے لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ انتہا پسندوں سے متاثر نہ ہوں۔

خلیج بنگال میں واقع سینٹ مارٹن جزیرہ ان سمندری علاقوں میں سے ایک ہے جہاں اسٹریٹجک اہمیت اور توانائی کے ذخائر ہيں۔  امریکی کمپنی کونوکو فلپس نے اس علاقے میں توانائی  کے ذخائر کی دریافت کے لئے ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن تین سال بعد جب اس کمپنی نے دریافت کی مہم کا دائرہ بڑھانے کی درخواست کی تو بنگہ دیش نے اس درخواست کو نامنظور کر دیا۔

اسی طرح خلیج بنگال وہ علاقہ ہے جہاں امریکہ  جاپان اور ہندوستان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ بحری مشقیں کرتا ہے۔