تہران – ارنا-   اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹربرائے خوراک  نے پیر کی صبح ایک بیان میں صیہونی حکومت کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا

ارنا نے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر برائے خوراک  مائیکل فخری نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت نہ صرف یہ کہ غزہ میں انسان دوستانہ امداد نہیں پہنچنے دے رہی ہے بلکہ وہاں کی زمین اورخوراک کے منابع کو بھی نابود کررہی ہے۔

انھوں نے صیہونی حکومت کے بائیکاٹ  اور اس کے حامیوں پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 مائیکل فخری نے اس سے پہلے ایک رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ دسمبر2023  کے آس پاس دنیا میں بھوک مری اور قحط  سے دوچار لوگوں میں 80 فیصد غزہ کے باشندے تھے۔

انھوں نے کہا ہے کہ جنگوں کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہيں ملتی کہ  کوئی قوم اتنی تیزی کے ساتھ قحط اور بھوک مری سے دوچار ہوئی ہو۔

 یہ رپورٹ ایسی حالت میں جاری ہوئی ہے کہ اقوام متحدہ کے ترجمان نے جمعرات کو کہا تھا کہ صیہونی حکومت  کوغزہ پر قابض کی حیثیت سے  یہ اطمینان دلانا چاہئے کہ انسان دوستانہ تنظیمیں آزادی کے ساتھ موثر انداز میں اپنا کام کرسکتی ہیں۔     

 اسٹیفن دوجاریک نے غزہ میں انسان دوستانہ امداد رسانی میں اقوام متحدہ کی ایڈ اینڈ ورک ایجنسی انروا کی بنیادی حیثیت پر زور دیا تھا۔  

 انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کو غزہ پر قابض کی حیثیت سے  اس بات کی ضمانت دینی چاہئے کہ انسان دوستانہ امداد رسانی میں کوئی رکاوٹ نہیں پیدا ہوگی ۔

 اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے کہا کہ ہم غزہ میں امداد رسانی کے حوالے سے اسرائیلی حکام سے مستقل طورپر رابطے میں ہیں ۔  

 یاد رہے کہ  گیارہ ماہ سے جاری ان وحشیانہ حملوں میں غاصب صیہونی فوج نے وسیع پیمانے پر جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا، امریکا اور یورپ کے دیئے ہوئے جدید ترین ہتھیاروں اور انتہائی تباہ کن بموں  سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد مظلوم فلسطینی عوام کو شہید اور زخمی کرنے کے علاوہ غزہ کی سبھی بنیادی شہری تنصیبات، لوگوں کے رہائشی مکانات، اسپتال، اسکول کالج اور پینے کے پانی کے ذخائر اور کنویں وغیرہ سب کچھ تباہ کردیئے اور غزہ کا محاصرہ شدید ترکرکے فلسطینی عوام پر بھوک مری  بھی مسلط کردی لیکن اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کرسکی۔ نہ حماس کو ختم کرسکی اور نہ ہی اپنے جںگی قیدیوں کو آزاد کراسکی ہے۔