تہران – ارنا – حماس کے فوجی بازو القسام بریگیڈ نے  بدھ کی شام ان چھے صیہونی جنگی قیدیوں میں سے جن کی لاشیں گزشتہ دنوں غزہ میں ملی ہیں، دو قیدیوں کا،  ہلاکت سے پہلے کا آخری پیغام  جاری کردیا ہے۔

 ارنا نے فلسطین کی شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایک صیہونی جنگی قیدی الیکزنڈر لوبنوف غزہ پر صیہونی فوجیوں کی بمباریوں میں اپنی ہلاکت سے پہلے اپنے آخری ویڈیو پیغام میں کہتا ہے کہ " القسام کے افراد نے میری جان  بچانے کے لئے اب تک دس بار میری جگہ تبدیل کی ہے۔"

 لوبنوف نے اپنے اس ویڈیو پیغام میں مزید کہا ہے کہ " میں اسرائیلی کابینہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ تم قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ نہ کرکے ہمیں قتل کردینا چاہتے ہو۔"

اسی طرح ایک خاتون صیہونی جنگی قیدی " کارمیل گات" اپنی ہلاکت سے پہلے اس ویڈیو پیغام میں صیہونیوں سے کہتی ہے کہ مذاکرات کا دروازہ بند ہونے سے بچانے کے لئے مظاہرے جاری رکھیں۔  

 یہ خاتون صیہونی قیدی اپنے آخری ویڈیو پیغام میں نتن یاہو کو مخاطب کرکے کہتی ہے کہ " میں اسرائیلی کابینہ اور نتن یاہو سے التماس کرتی ہوں کہ ہمارا مسئلہ پس پشت نہ ڈالیں۔"

 القسام بریگیڈ نے پیر کے روز ان چھے صیہونی جنگی قیدیوں کی تصاویر جاری کی ہیں جن کی لاشیں غزہ میں ملی ہیں اور تل ابیب نے دعوی کیا ہے کہ یہ لاشیں غزہ میں ایک سرنگ سے ملی ہیں۔   

  قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوجانے کی صورت میں سب سے پہلے آزاد  کئے جانے والے قیدیوں میں  یہ چھے صیہونی قیدی بھی شامل تھے جو غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری میں ہلاک ہوگئے اور ان کی لاشیں گزشتہ دنوں ملی ہیں۔

 القسام بریگیڈ نے جو ویڈیو فلم جاری کی ہے اس کے ایک مختصر حصے میں یہ چھے صیہونی جنگی قیدی اپنا تعارف کراتے ہیں اور اس کے بعد یہ عبارت آتی ہے کہ " ہمارے منتظر رہو"

 القسام بریگیڈ کے جاری کردہ اس ویڈیو میں امریکی صیہونی قیدی ہرش  گولڈ برگ بھی شامل ہے جس کو چند ماہ قبل جاری ہونے والی ویڈیوفلم میں زندہ دکھایا گیا تھا۔ اس ویڈیو فلم میں اس نے کہا تھا کہ نتن یاہو جنگ بندی کی مخالفت کرکے اس کی قید کے ذمہ دار ہیں۔   

ارنا کے مطابق غزہ پر گیارہ ماہ سے جاری وحشیانہ حملوں میں غاصب صیہونی حکومت نہ صرف یہ کہ صیہونی جنگی قیدیوں کو آزاد نہ کراسکی بلکہ صیہونی فوج کے فضائی حملوں اور گولہ باریوں میں بہت سے جنگی قیدی ہلاک ہوگئے۔

نتن یاہو کی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی کی مخالفت کرکے، قیدیوں کے تبادلے  کا امکان ختم کردیا اور غزہ کے مختلف علاقوں پر صیہونی فوجیوں کی وحشیانہ بمباریوں میں کچھ صیہونی قیدی بھی ہلاک ہوگئے جس پر مقبوضہ فلسطین میں ان جنگی قیدیوں کے لواحقین نے سخت احتجاج کیا ہے۔

 اسرائیلی جنگی قیدیوں کے لواحقین مطالبہ کررہے ہیں کہ حماس  کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا جائے لیکن چونکہ نتن یاہو کو یقین ہے کہ جنگ ختم ہوتے ہی ان پر بدعنوانی کا مقدمہ چلے گا، اس لئے وہ  ہر سمجھوتے میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں اور اب تک قطر اورمصر میں ہونے والے مذاکرات کے سبھی ادوار کو ناکامی سے دوچار کرچکے ہیں۔