ارنا نے فائنینشیل ٹائمز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ پیر 2 ستمبرکو مقبوضہ فلسطین میں ہونے والی شٹرڈاؤن ہڑتال، سات اکتوبر 2023 کواستقامتی فلسطینی محاذ کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد کی سب سے بڑی ہڑتال ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق آج پیر دو ستمبر کو بین گورین بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پروازیں منسوخ ہوگئيں، یونیورسٹیاں، دکانیں، چھوٹے بڑے مال اور بندرگاہیں، سب کچھ بند ہیں۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہڑتال کے نتیجے میں سرکاری دفاتر اور وزارت خانوں میں بھی کام کاج ٹھپ ہوگیا ہے اور بعض کالج تھوڑی دیر کے لئے کھلے پھر وہ بھی بند ہوگئے۔
البتہ بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہےکہ مقبوضہ بیت المقدس میں بعض مارکٹیں کھلی ہوئی ہیں اور بس سروس بھی بند نہیں ہوئی ہے۔
ابلاغیاتی اداروں کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں شٹرڈاؤن ہڑتال گزشتہ رات تل ابیب اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر شہروں میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے شروع ہوئی ہے جو جنگ غزہ کے آغاز کے بعد سے اب تک کے وسیع ترین مظاہرے شمار ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ کل بروز اتواراسرائیلی حکومت کے اس اعلان کے بعد کہ صیہونی فوجیوں کو 6 اسرائیلی جنگی قیدیوں کی لاشیں ملی ہيں، پورے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف غم و غصے کی لہر میں شدت آگئی ۔
مقبوضہ فلسطین کی سب سے بڑی لیبر یونین ہستادروت (Histadrut) نےگزشتہ روز جنگی قیدیوں کی لاشیں ملنے کی خبرکے بعد آج پیر کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی۔
مقبوضہ فلسطین کی اس لیبر یونین نے آج کی ہڑتال کا مقصد 101 جںگی قیدیوں کو جو بقول اس کے اب بھی استقامتی فلسطینی محاذ کے پاس ہیں، واپس لانے کے لئے صیہونی کابینہ پر دباؤ بڑھانا بتایا ہے۔
اس اسرائيلی لیبر یونین کے صدر آرنون بار ڈیوڈ نے کہا ہے کہ نتن یاہو اپنے حکومتی اتحاد کو ہرقسم کے نقصان سے محفوظ رکھنے اور اپنی حکومت بچانے کے لئے ہرسمجھوتے کو ناکام بنارہے ہیں۔
حماس کے ساتھ سمجھوتہ نہ ہونے کے نتیجے میں 6 جنگی قیدیوں کی لاشیں ملنےکی خبر سے پورے مقبوضہ فلسطین میں نتن یاہو کے خلاف یہ وسیع احتجاجی مظاہرے ایسی حالت میں شروع ہوئے ہیں کہ صیہونی حکومت کے انٹیلیجنس افسران کا کہنا ہے کہ مزید کم سے کم 35 جنگی قیدی ہلاک ہوچکے ہیں۔
ارنا کے مطابق صیہونی جنگی قیدیوں کی لاشیں ملنے پرپورے مقبوضہ فلسطین میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دیئے جانے کے بعد غاصب صیہونی حکومت کے انتہائی انتہا پسند وزیر خزانہ نے اتوارکو خبردار کیا تھا کہ پیر کی ہڑتال میں حصہ لینے والوں کو تنخواہ نہیں ملے گی۔
یاد رہے کہ آپریشن طوفان الاقصی کے بعد غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے گیارہ مہینے سے جاری ہیں۔
ان گیارہ مہینوں میں غاصب صیہونی فوج نے غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کردیا ۔ اپنی وحشیانہ بمباری سے لوگوں کے رہائشی مکانات، اسپتال، اسکول اور کالج، سب کچھ تباہ کردیا تقریبا ڈیڑھ لوگوں کو شہید اور زخمی نیز لاکھوں مظلوم فلسطینیوں کو بے گھر اوردربدر کردیا لیکن نہ حماس کو ختم کرسکی اور نہ ہی صیہونی جنگی قیدیوں کو آزاد کراسکی ہے۔
امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ آن لائن نے آج پیر کو امریکی حکومت کے سینیئر عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ بائيڈن حکومت جنگ بندی اور قیدیوں کا آخری معاہدہ تیار کررہی ہے اوراگر یہ سمجھوتہ دونوں فریقوں نے منظورنہ کیا توامریکا کی قیادت میں قیام امن کے لئے ثالثی کی کوششیں ختم ہوجائيں گی۔