ارنا نے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ بریٹش میری ٹائم بزنس سیکورٹی کمپنی نے بتایا ہے کہ اس کو یمن کی جنوب مغربی الحدیدہ بندرگاہ سے 70 میل شمال مغرب میں ایک بحری جہازپر گولہ باری کی خبر ملی ہے۔
اس سلسلے میں رای الیوم نیوزسائٹ نے بھی بریٹش میری ٹائم بزنس سیکورٹی کمپنی کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج پیر کی صبح الحدیدہ بندرگاہ سے ستر میل شمال مغرب میں ایک تجارتی بحری جہازپر کچھ گولے لگے ہیں جن کی نوعیت معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک دھماکہ اس بحری جہاز کے قریب بھی ہوا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس حملے میں بحری جہاز کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لیا جارہا ہے لیکن کسی جانی نقصان کی خبر نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گیارہ ماہ قبل غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے شروع ہونے کے بعد ہی یمن کی مسلح افواج نے غزہ کے مظلوم عوام اور فلسطینی استقامتی محاذ کی حمایت میں بحیرہ احمرمیں صیہونی حکومت اور اس کے لئے کام کرنے والی دیگر ملکوں کی کمپنیوں کے بحری جہازوں پر حملے شروع کردیئے تھے۔
یمن کی مسلح افواج نے خبردار کررکھا ہے کہ بحیرہ احمر میں مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے پر پابندی ہے اور جو بحری جہاز بھی اس پابندی کی خلاف ورزی کرے گا اس پر حملہ کیا جائے گا۔
یمن کی مسلح افواج نے اسی کے ساتھ واضح کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں غاصب صیہونی حکومت کو چھوڑ کر سبھی ملکوں کے لئے جہاز رانی آزاد ہے لیکن کسی بھی بحری جہاز کو صیہونی بندرگاہوں کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے۔
یمن کی مسلح افواج نے اعلان کررکھا ہے کہ جب تک غزہ پر حملے پوری طرح بند نہیں ہوجاتے اور اس کا محاصرہ ختم نہیں کردیا جاتا، اس وقت تک صیہونی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے بحری جہازوں پرہمارے حملے بھی جاری رہیں گے۔