ارنا نے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ نتن یاہو کی حکومت پورے علاقے میں جںگ کی آگ پھیلادینا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نتن یاہو نے کہا ہے کہ فلاڈلفیا جنگی قیدیوں سے زیادہ اہم ہے، وہ جنگی قیدیوں کو قربان کررہے ہیں کیونکہ ان کی نگاہ میں جنگی قیدیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے
الحیہ نے کہاکہ امریکی جنگی قیدی کے لواحقین کے اطمینان کے لئے اس کی ویڈیو نشر کرنے کے بعد ہمارا رابطہ اس سے اور اس کی حفاظت پر مامور مجاہدین سےکٹ گیا تھا اورآج اس کی لاش ہلاک ہوجانے والوں کے درمیان ملی۔
حماس کے اس عہدیدار نے کہا کہ ہم نے روزآنہ کی بنیاد پر جنگی قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے نرمی کا مظاہرہ کیا لیکن نتن یاہو نے سب کو مسترد کردیا۔
انھوں نے کہا کہ مئی میں ہم نے اسرائیل کےساتھ جنگی قیدیوں کے تبادلے کے لئے ثالثی کرنے والے ملکوں کی تجویز قبول کی لیکن اسرائیل نے اس کا جواب رفح پاس پر حملہ کرکے دیا۔
الحیہ نے کہا کہ ہم نے امریکی صدر جو بائیڈن کی تجویز بھی قبول کی جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حمایت کی تھی۔
حماس کے سینیئر رہنما نے کہا کہ ہماری جانب سے جوبائیڈن کے فارمولے کو قبول کرنے کا جواب نتین یاہو نے فریب سے دیا اور پھر نئی شرائط پیش کردیں۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ نتن یاہو نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی فلاڈلفیا اور نتساریم میں باقی رہیں گے اوراسی طرح انھوں نے عمر قید کی سزا کاٹنے والے سن رسیدہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی مخالفت کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے بھی دو راستے اختیار کررکھے ہیں ایک طرف تو وہ یہ ظاہر کررہی ہے کہ سمجھوتہ چاہتی ہے اور اسی کے ساتھ وہ اس کے لئے اسرائیل پر دباؤڈالنے کے لئے تیار نہیں ہے گویا سمجھوتہ اس کے لئے اہم نہیں ہے۔
حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ نے کہا کہ جن 6 اسرائیلی جنگی قیدیوں کی لاشیں ملی ہیں، وہ زندہ واپس ہوسکتے تھے لیکن نتن یاہو نے ان کی موت کے اسباب فراہم کئے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نتن یاہو کی نئی شرائط پر مذاکرات نہیں کریں گے۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ غرب اردن میں حملے، قتل عام اور دہشت گردی جاری ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ نتن یاہو کی حکومت فلسطینی قوم کے وجود کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ غرب اردن کے حالات بتاتے ہیں کہ نتن یاہو جنگ کی آگ پورے علاقےمیں پھیلا دینا چاہتے ہیں۔
حماس کے اس سینیئر رہنما نے کہا کہ فلسطین عوام غاصب صیہونیوں کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کررہے ہیں اور ان کے سامنے استقامت جاری رکھنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ غرب اردن کے حالات غزہ سے مختلف ہیں اور فلسطینی عوام صیہونی فوج اور غیر قانونی آبادکاروں کا مقابلہ کرنے کی راہوں کی فکر میں ہیں۔