ارنا کے مطابق ایران کے پیسچر انسٹی ٹیوٹ اور رازی ویکسین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین اور کیوبا کے ویکسین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ کی چوتھی میٹںگ میں جراثیمی اسلحے پر پابندی کے کنوینشن کی تقویت پرزور دیا ہے ۔
ایران کے پیسچر اور رازی انسٹی ٹیوٹ کے نمائندوں نے اس نشست میں بایو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ایران کی پیشرفت کی وضاحت کی ۔
انھوں نے اسی طرح انواع و اقسام کے ویکسین اور سیرم (serum) کی تیاری میں سینگال، موریتانیہ، مالی، ازبکستان اور کیوبا جیسے ملکوں کے ساتھ بین الاقوامی تعاون پر روشنی ڈالی ۔
اس نشست میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پیسچر اور رازی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے ان مشکلات اور مسائل کا بھی ذکر کیا جن سے اس فیلڈ میں امریکا اوریورپ کی غیر قانونی پابندیوں کی وجہ سے سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایران کے پیسچر انسٹی ٹیوٹ کے نمائندہ کہان آزاد منش نے اس میٹنگ میں اس انسٹی ٹیوٹ کی ایک سو چار سالہ تاریخ اور چیچک، طاعون، ٹی بی اور کووڈ 19 جیسی بیماریوں کو کنٹرول کرنے میں اس کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔
انھوں نے ایران کے اس انسٹی ٹیوٹ کے بین الاقوامی سطح کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے، خاص طور پر ہیپاٹائٹس بی اور کووڈ 19 کی ویکسین کی تیاری میں کیوبا کے ساتھ اس کے تعاون کی طرف اشارہ کیا۔
انھوں نے ورلڈ ہیلتھ سیکورٹی پر مغرب کی غیر قانونی پابندیوں کے تخریبی اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، بیالوجیکل کنوینشن کے دائرے میں ہیلتھ اینڈ سائنس کے میدان میں باہمی تعاون کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات پر زور دیا۔
ایران کے رازی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے نمائندے رایناک قادری نے اپنے انسٹی ٹیوٹ کی تاریخ اور اس کے کارناموں کا ذکر کیا اور بتایا کہ رازی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جانوروں، پرندوں اور آبی جانوروں کے انواع و اقسام کے ویکسین نیز بیالوجیکل ٹیسٹ کٹس سمیت 80 قسم کی بیالوجیکل مصنوعات تیار کی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ رازی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی پیشرفت اور کارناموں نے ایران کو پولیو، خسرہ اورببونک پلیگ سمیت بہت سی وبائی بیماریوں سے محفوظ بنادیا ہے۔
یاد رہے کہ جراثیمی اسلحے بنانے، رکھنے اور اس کی توسیع پر پابندی کا کنوینشن مارچ 1975 میں لازم العمل قرار دیا گیا اور اب تک 178 ممالک اس کے رکن بن چکے ہیں۔
اس کنوینشن کی دفعہ 10 کے مطابق بایو سائنس سے پر امن استفادہ رکن ملکوں کا مسلمہ حق ہے اور اراکین اس سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون، باہمی سہولتیں فراہم کرنے اور تجربات شیئر کرنے کے پابند ہیں۔
امریکا غیر قانونی پابندیاں لگاکر بین الاقوامی معاہدیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی رکاوٹیں کھڑی کرکے بایو سائنس سے پر امن استفادے کے حق سے ملکوں کو محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے جو بیالوجیکل کنوینشن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔