تہران – ارنا – حماس نے طوباس پر صیہونی فوج کے حملے اور متعدد فلسطینیوں کی شہادت کے بعد غرب اردن میں استقامت بڑھادینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ارنا نے بدھ کو الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس نے ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ طوباس پر صیہونی فوجیوں کے حملے میں پانچ فلسطینی کے بعد حماس نے  فلسطینی عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنی سرزمین اور مقدسات کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے سازشی منصوبوں  کے مقابلے میں استقامت کا راستہ اختیار کریں۔۔  

 حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے شہروں اور کیمپوں پر غاصب صیہونی فوج کے  حملوں میں شدت سے  مقبوضہ غرب اردن کے خلاف انتہا پسند صیہونی حکومت کے وحشیانہ منصوبوں کی عکاسی ہوتی ہے۔

 حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے منصوبوں کے پیش نظر ہم غرب اردن میں اپنے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ غاصبوں اور صیہونی آبادکاروں کے خلاف کارروائياں بڑھادیں تاکہ وہ ہماری سرزمین سے نکلنے پر مجبور ہوجائيں۔  

 ابلاغیاتی ذرائع نے آج صبح غرب اردن میں شہر طوباس کے نزدیک صیہونی فوجیوں اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان لڑائی میں پانچ فلسطینیوں کی شہادت کی خبر دی ہے۔

  حماس نے اپنے بیان میں امریکا کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کی اسلحہ جاتی مدد جاری رہنے کے بارے میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو اسلحے دینے کے نئے معاہدے کی امریکی حکومت کی جانب سے موافقت سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا اس غاصب حکومت کی وحشیانہ جارحیت کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔   

 حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی  حکومت کی جانب سے صیہونی حکومت کی مالی اور فوجی حمایت کا جاری رہنا، فلسطینی عوام کی نسل کشی میں امریکی مشارکت کا ثبوت ہے۔

 یاد رہے کہ امریکی وزارت جنگ پنٹاگون نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ  ریاستہائے متحدہ کے وزير خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو غاصب صیہونی حکومت کے لئے ایف پندرہ جنگی طیاروں سمیت  بیس ارب ڈالرسے زیادہ کے جنگی وسائل کے ایک پیکیج کی مںظوری کی تصدیق کردی ہے۔