ییورومڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے ہفتے کے روز غزہ میں ایک اسکول میں قتل عام کے سلسلے میں صہیونیوں کے گمراہ کن پروپگنڈوں کے رد عمل میں کہا ہے کہ التابعین اسکول میں قتل عام کے بعد اسرائیلی فوج کی طرف سے 19 افراد کی فہرست شائع کی گئی ہے اور یہ دعوی کیا گیا کہ یہ لوگ حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجو ہیں جو پوری طرح سے گمراہ کن دعوی ہے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے مزید کہا: ’’ہم ابتدائی تحقیقات کے ذریعے اس بات کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوئے کہ شائع شدہ فہرست میں شامل آدھے سے زیادہ افراد کی کوئی سیاسی سرگرمی نہیں ہے اور ان میں بچے، ماہرین تعلیم اور پیشہ ور افراد بھی شامل ہیں۔ "
ہیورومڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے بتایا ہےکہ اس فہرست میں مثال کے طور پر "منتصر ضاھر" کا نام درج ہے، جنہیں اسرائیل نے جمعے کے روز اپنی بہن کے ساتھ ایک رہائشی اپارٹمنٹ میں قتل کر دیا تھا، یعنی التابعین اسکول میں قتل عام سے ایک دن پہلے ہی۔ اسی طرح "یوسف الوادیہ" کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے جنہيں اس قتل عام سے دو دن پہلے اسرائیل کی طرف سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ دیگر ناموں پر بھی تحقیقات کی جا رہی ہے لیکن ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیلی فوجی کا یہ دعوی سو فیصد غلط اور گمراہ کن ہے۔
یورومڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے سربراہ "رامی عبدہ" نے "القاہرہ الاخباریہ" نیوز وب سائٹ کو بتایا کہ التابعین اسکول کے بارے میں غاصب صیہونی فوج کی تمام باتيں جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔ جھوٹ غاصب حکومت کی عادت ہے ۔ ہمیں التابعین اسکول میں مسلح افراد کی موجودگی کی کوئی علامت نہيں ملی اور التابعین میں نشانہ بننے والوں کی جو فہرست اسرائیلی فوج نے پیش کی ہے ان میں سے بہت سے لوگوں کو وہ پہلے ہی شہید کر چکی تھی۔