تہران – ارنا – سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی  کے کمانڈر انچیف جنرل سلامی نے بتایا ہے کہ سپاہ نیوی کو دی جانے والی نئی مصنوعات  پابندیوں کے دور میں جدید اور پیشرفتہ ٹیکنالوجی سے کام لے کر تیار کی گئی ہیں   

ارنا کے مطابق جنرل سلامی نے جمعے کی شام جدید ترین میزائلوں اور ڈرون  بوٹس سمیت  2654 نئی دفاعی مصنوعات سپاہ نیوی کے حوالے کئے جانے کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ  ہماری مسلح افواج کی نئی دفاعی مصنوعات ایران  کو طاقتور بنانے کے نظریئے کے حوالے سے  رہبر انقلاب اسلامی کی تدابیراور سمندری جنگ کی حکمت عملی پر استوار ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ آج سامراجی طاقتیں دنیا پر مسلط غیر منصفانہ نظام کو باقی رکھنے کے لئے کوشاں ہیں تو  دنیا کی کمزور رکھی گئی  حریت پسند اقوام اس ںظام کو ختم کرنےپر مصمم ہیں۔

 جنرل سلامی نے کہا کہ ان حالات میں صرف دو  راستے ہیں، یا طاقتور بنیں اور باقی رہیں یا سامراجی طاقتوں کے سامنے جھک جائيں، کوئی تیسرا راستہ نہیں ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اب یہ  اقوام پر ہے کہ وہ مضبوط اور طاقتور ہوکر آزادی اور خودمختاری  کے راستے کا انتخاب کرتی ہیں اور خود کو تسلط پسند طاقتوں کے سیاسی ارادے اور تسلط سے آزاد رکھنا چاہتی ہیں یا ان کے سامنے جھکنا اور کورنش بجا لانا چاہتی ہیں۔

 جنرل سلامی نے خودمختاری، حریت پسندی، آزادی، انسانی عظمت و عدالت کو اسلامی انقلاب کی تعلیمات اور امنگوں میں شمار کیا اور کہا کہ یہ انبیائے الہی کی اہم تعلیمات ہیں جن کا مقصد انسانوں کو قیدو بند کی زنجیروں سے رہائی دلانا ہے۔  

 ان کا کہنا تھا کہ عالمی لٹیرے نیز تسلط پسند اور سامراجی طاقتیں معاشروں پر  نئی  جہالت ، بردہ داری اور سیاسی نا بینائی مسلط کردینا چاہتی ہیں تاکہ پوری دنیا کو اپنے تسلط میں لے سکیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انیچف نے کہا کہ ان حالات میں   دشمنوں پر غلبہ حاصل کرنے لئے ضروری ہے کہ ہم سمندر  میں ان کے غلبے کا راستہ بند کردیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہماری جغرافیائی پوزیشن نے ہمیں ایک بین الاقوامی ملک میں تبدیل کردیا ہے  اوراسی کے ساتھ  ہمارے اعتقادی وسیاسی نظریات کا تقاضا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی روابط کے میدان میں    

 ہم موثر طاقت بنیں۔

 جنرل سلامی نے کہا کہ سمندر  فوجی طاقتوں کی موجودگی اور کسی محدودیت کے بغیر ان کے آمنے سامنے  ہونے کا وسیع میدان ہے جبکہ ہمارا ملک خشکی سے گھرا ہوا نہیں ہے بلکہ ہم طولانی سمندری ساحلوں کے مالک ہیں  اور آگر ہم سمندرکے اندر، بیچ میں دشمن سے متصادم ہونے اور اس کو اپنے ساحلوں سے  دور رکھنے پر قادر نہ ہوئے تو ہمیں اپنی قومی سرحدوں پر مشکلات کا سامنا ہوگا۔

 جنرل سلامی نے کہا کہ سمندری لڑائی اور بحری دفاع ایک مکمل جنگ ہے اور سمندر مکمل جنگ کا میدان ہے اور بحری طاقتیں عام طور پر جنگ کے سبھی میدانوں میں خود کفالت کی مالک ہوتی ہیں۔  

  انھوں نے بحری جنگ میں ماہر افرادی قوت کے ساتھ ہی جدید ترین ٹیکنالوجی کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ بحری جنگ میں شجاعت، ثبات قدم، استحکام، جسمانی استقامت، حوصلوں کی بلندی، اعلی ترین سطح کی ہوشیاری وذہانت، جدت عمل اور حکمت عملی کے ساتھ جدید ترین اور پیچیدہ ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ موثر اور کاری جنگی وسائل بھی ضروری ہوتے ہیں۔    

 انھوں نے کہا کہ بحری جنگ میں کامیابی کے لئے، ساحل سمندر، سطح سمندر،  سطح سمندر سے نیچے یعنی انڈر واٹر، انواع و اقسام کے انڈر واٹر اور سطح سمندر سے استعمال ہونے والے  میزائلوں، ایئر ڈیفنس اور ایرو اسپیس کے جدید ترین وسائل، سمندری جنگ کے ماہر جوانوں، جدید ترین انٹیلیجنس کے وسائل، الیکٹرانک اور سائبر وار کے جدید ترین اور کارآمد ترین وسائل سبھی کچھ کی ضرورت ہوتی ہے۔  

 جنرل سلامی نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی سرعت عمل بھی اہم ترین فیکٹر ہے جدیدترین اور کارآمد ترین وسائل کے ساتھ ہی سرعت عمل بھی بہت اہم ہے ۔ اس جںگ میں وہی کامیاب ہوسکتا ہے جو جدید ترین وسائل سے لیس بھی ہو اور اس کے اندر سرعت عمل بھی پائی جائے۔

  انھوں نے کہا آج جن مصنوعات کا ہم مشا ہدہ کررہے ہیں وہ پابندیوں کے دور میں تیار ہوئی ہیں اور ان کی تیاری میں سمندری جنگ کے جدید ترین تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، جدید ترین ٹکنالوجی سے کام لیا گیا ہے۔

 ارنا کے مطابق آج 9 اگست کو سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی کی موجود گی میں 2 ہزار 6 سو 54 میزائل ڈیفنس سسٹم، ڈرون بوٹس اور سمندری جنگ کے دیگر انواع و اقسام کے جدید ترین وسائل سپاہ نیوی کے حوالے کئے گئے جن میں سمندری رڈار سسٹم اور الیکٹرانک وار فیئر سسٹم بھی شامل ہیں۔