حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل "سید حسن نصر اللہ" نے اس تقریر کے آغاز میں حزب اللہ کے کے مجاہد کمانڈر ابو نعمہ ککا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا: "حزب اللہ کے رہنما اور کمانڈر جب بات کرتے ہیں تو وہ خود اعتمادی اور بلند جذبے کے ساتھ بات کرتے ہیں۔" شہید ابو نعمہ کئی محاذوں پر لیڈر، کمانڈر، مجاہد اور جنگجو کا کردار ادا کر چکے تھے۔ وہ جولائی 1993 کی جنگ میں فرنٹ لائن پر تھے اور داعش سے لڑنے کے لیے شام بھی گئے تھے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے کہا: شہید ابو نعمہ ان لوگوں میں شامل تھے جو داعش کے خلاف جنگ کے لیے شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ عراق گئے تھے۔
سید حسن نصر اللہ نے الاقصی طوفان آپریشن میں لبنان کی حزب اللہ تحریک کی پر زور دیتے ہوئے کہا: الاقصی طوفان آپریشن کے آغاز سے ہم خود کو اس میں شامل ہونے کا پابند سمجھتے تھے اور ہم خود کو اس کا حصہ سمجھتے تھے۔ ہمارے مقاصد دن بہ دن پورے ہو رہے ہيں اور دشمن ہر روز تھکتا رہا ہے اور صیہونی فوج کے مختلف عہدہ دار اس کا اعتراف بھی کر رہے ہيں۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: ہماری کارروائی دشمن کو شمال میں مصروف کر رہی ہے اور عملی طور پر 1000 اسرائیلی افسر اور فوجی وہاں رہنے پر مجبور ہیں۔ غزہ کے لئے لبنان سے حمایتی محاذ کا مقصد دشمن کو تھکا دینا اور اسے غزہ پٹی میں جنگ کو اپنے حق میں موڑنے سے روکنا ہے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ دشمن کی فوج مزاحمت کے خوف کی وجہ سے شمال سے انخلاء کرنے میں ناکام ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہم اپنی جنگ کے ذریعے دشمن کو غزہ کے خلاف جارحیت سے روک اور اور اسے یہ سمجھا سکتے ہیں کہ اگر وہ شمال میں جنگ روکنا چاہتا ہے تو اسے غزہ پر جارحیت روکنا ہوگی۔ غیر ملکی کی بھی سمجھ میں آ گیا ہے کہ شمالی محاذ پر جنگ کا خاتمہ، غزہ میں جنگ کے خاتمہ پر منحصر ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا: غاصب صیہونی فوج افرادی طاقت کی کمی کا شکار ہے اور اسی وجہ سے انہیں حریدیوں کو بھی فوج میں شامل ہونے پر مجبور کرنا پڑا ۔
انہوں نے کہا: معاشی ، عسکری اور سماجی طاقت کے لحاظ سے دشمن کو تباہ وبرباد کرنے کے مقاصد حاصل ہوچکے ہیں اور یہی چیز اسے جنگ روکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ دشمن اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ 7 اکتوبر کے واقعات کی تحقیقات میں بھی اس کی کئی کمزوریاں واضح ہوئی ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں تحریک حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی سے جاری بالواسطہ مذاکرات کی طرف اشارہ کیا اور زور دیا: ہم مذاکرات کے نتائج کے منتظر ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ اور لبنان کے خلاف صیہونی حکام کی دھمکیوں کے بارے میں کہا: جو بھی ہمیں لیتانی ندی کے جنوب میں حملہ کرنے کی دھمکی دیتا ہے، وہ یہ دیکھ لے کہ رفح جیسے تنگ علاقے میں کیا ہو رہا ہے۔ غاصب صیہونی حکومت وہاں کامیاب نہیں سکی ۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے بدھ کے روز اپنے ایک خطاب میں ایرانی صدارتی انتخابات کا ذکر کیا اور نو منتخب صدر "مسعود پزشکیان " کی طرف سے حمایت جاری رکھنے پر مبنی پیغام پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے ایران کی جانب سے مزاحمتی محاذ کی حمایت جاری رکھنے کے اصولی موقف پر مہر تائید سے تعبیر کیا۔
انہوں نے کہا: ایران میں آنے والی مختلف حکومتوں نے مزاحمتی تحریکوں کی حمایت میں ہمیشہ اضافہ کیا ہے اور ایران کے نو منتخب صدر کی جانب سے میرے خط کا جواب اور ان کا کل کا مراسلہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے۔