لبنانی میڈيا کے مطابق اس حملے میں "فلق" میزائل سے براہ راست اس بیس کو نشانہ بنایا گيا جس سے اس کا ایک حصہ تباہ ہو گيا ۔ اس حملے میں قابض افواج کو جانی نقصان بھی پہنچا۔
حزب اللہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایک دوسرے حملے میں اس نے برانیت بیس میں غاصب صیہونی فوج کے 91 ویں بریگیڈ کے ہیڈ کوارٹر کو بھاری "برکان" میزائلوں سے نشانہ بنایا جو معینہ ہدف سے ٹکرایا اور اس ہیڈکوارٹر کے ایک حصے کی تباہی سے قابض فوجیوں کو جانی نقصان ہوا ہے۔
حزب اللہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انہوں نے المطلہ نامی صہیونی بستی میں غاصب فوج کے ایک ٹھکانے کو مناسب ہتھیاروں سے نشانہ بنایا اور معینہ ہدف کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
لبنان کی اسلامی مزاحمت نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ حملے فلسطینی قوم کی حمایت اور جنوبی لبنان کے دیہی علاقوں پر صیہونی حکومت کے حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
واضح رہے حزب اللہ نے ہفتے کے روز بھی اعلان کیا تھا کہ اس نے ہمارے مجاہدین نے "مسکاوعام" فوجی چھاونی پر دشمن کے جاسوسی آلات کو مناسب ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس حملے میں مطلوبہ اہداف کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
صہیونی میڈیا نے بھی اس بارے میں بتایا ہے کہ لبنان سے راکٹ فائر کئے جانے کے نتیجے میں "جلیل علیا" کے علاقے میں آگ لگ گئی ۔
قابل ذکر ہے کہ سات اکتوبر 2023 کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد جب غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے مظلوم عوام پر وسیع حملے شروع کئے تو حزب اللہ لبنان نے غزہ پر حملوں کا زور توڑنے کی غرض سے شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوجی مراکز پر حملے شروع کردیئے ۔
حزب اللہ لبنان کے وسیع میزائلی اور راکٹی حملوں نیز گولہ باریوں کے نتیجے میں شمالی مقبوضہ فلسطین کے وسیع علاقے میں صیہونی کالونیاں خالی ہوگئيں اور بہت سے غیر قانونی صیہونی کالونیوں کے آبادکاروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ ختم ہونے کے بعد بھی ان کالونیوں میں واپس نہیں جائيں گے۔