ارنانے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے چیف جسٹس نواف سلام نے آج کہا ہے کہ جنوبی افریقا کی حکومت نے رفح میں فوجی کارروائیوں کے پیش نظر حملے روکنے کے لئے مزید اقدامات کی درخواست کی ہے۔
انھوں نے غزہ کے عوام کی معاشی بدحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند ہفتے کی بمباری کے بعد رفح کے حالات المناک ہوگئے ہیں اور زمینی حملہ شروع ہونے کے بعد 8 لاکھ شہری دربدر ہوچکے ہیں۔
جسٹس سلام نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ مارچ میں جو تدابیر اختیار کی تھیں وہ حالیہ تغیرات کے پیش نظر موثر نہیں ہیں اور اسرائيل کوایسی ہر کارروائی سے پرہیز کرنا چاہئے جو فلسطینی عوام کے لئے خطرہ شمار ہوتی ہوں۔
انھوں نے کہا کہ عدالت ان تدابیر سے جو اسرائيل نے رفح میں اختیار کی ہیں، مطمئن نہیں ہے اور بین الاقوامی اداروں کے ذمہ داران بھی رفح میں غیر فوجیوں کو لاحق خطرات کی بابت خبردار کرچکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال جاری رہنے سے غزہ کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف کے سربراہ نے کہا کہ نسل کشی پر پابندی کے معاہدے کے مطابق رفح میں کسی بھی قسم کی کارروائی اس شہر کی بربادی پر منتج ہوگی اور اسرائيل کو رفح پر حملہ بند کردینا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ عدالت جنگی قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط آزادی چاہتی ہے اور اسرائیل کو حکم دیتی ہے کہ رفح ميں ہرقسم کی فوجی کارروائی بند کرے، رفح پاس کھول دے اور غزہ میں نسل کشی کی تحقیق کے لئے تحقیقاتی ٹیم کے داخل ہونے اور اس کی سلامتی کی ضمانت دے ۔