انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کل ہماری سرگرمیوں کے پانچ فیصد حصے پر مشتمل ہے۔ لیکن اس کے علاوہ مختلف شعبوں میں قابل ذکر نتائج حاصل کئے ہیں۔
بہروز کمالوندی نے کہا کہ ہم تک ہماری ضرورتوں تک دسترسی حاصل کرنے نہیں دی جا رہی تھی لیکن ہم نے اپنی صلاحیتوں کی مدد سے انہیں خود بنا لیا۔
ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے ریڈیو میڈیسن کے شعبے میں بھی دنیا اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے اور اس وقت متنوع اور معیاری ادویات تیار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے ریڈیو ادویات بنانے کے لئے ضروری مادوں پر بھی پابندی عائد کر رکھی تھی اور ہماری دسترسی کو بھی محدود کردیا تھا جس سے صاف ظاہر ہوجاتا ہے کہ ان لوگوں کے لئے انسانیت کی کوئي اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا مشاہدہ آج غزہ میں بھی کیا جا سکتا ہے جہاں کے عوام کو ابتدائی ضرورتوں تک دسترسی حاصل ہونے نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت ایران میں ایک ایٹمی پاورپلانٹ سے بجلی حاصل کی جا رہی ہے اور مزید دو پاور پلانٹ تعمیر کئے جا رہے ہیں اور آئندہ 20 سال میں 20 ہزار میگاواٹ ایٹمی بجلی کے لئے پلاننگ مکمل ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اس وقت ایٹمی توانائی میں خودکفیل ہوچکا ہے اور ہمارا مستقبل بھی انتہائی روشن ہے۔
بہروز کمالوندی نے کہا کہ ہم ایٹمی شعبے میں بھی دوستی کا ہاتھ ہر ایک کی جانب بڑھانتے ہیں اور ہمسایہ ممالک میں جس کو بھی افرادی قوت کی ٹریننگ کی ضرورت ہو تو اس کے لئے بھی تیار ہیں، کیونکہ ایک غیرملکی افرادی قوت کسی بھی حادثے کے وقت مقامی باشندوں کی طرح عوام کے لئے پریشان نہیں ہوسکتی۔
قابل ذکر ہے کہ بہروز کمالوندی سے ملاقات کے بعد عرب ممالک کے وفود نے ایران کی ایٹمی پیداوار کی نمائش میں شرکت کی اور تہران ری ایکٹر اور پارس آئسوٹوپ کمپنی کی ایٹمی ادویاتی پیداوار کے لیباریٹری کا بھی معائنہ کیا۔