فردوسی فارسی شاعری اور حکمت کے بے مثال ماہر اور دنیا کے سب سے بڑے افسانہ نگار و مصنف ہیں۔ انہوں نے اپنی لازوال تخلیق سے نہ صرف فارسی زبان بلکہ پوری ثقافت اور تاریخ کو امر کر دیا، اور ایک شعر میں، تمام ایران اور ایرانی قوم کی اصالت و جاودانگی پر مہرتائید ثبت کردی،
بسی رنج بردم در این سال سی عجم زنده کـردم بدین پارسی
ایران کے عظیم افسانہ نگار حکیم فردوسی چوتھی صدی ہجری کے آغاز میں 319 ہجری میں خراسان کے ضلع توس کے گاؤں پاز میں کسان گھرانے میں پیدا ہوئے اور چوتھی صدی کے آخر میں 397ھ میں 78 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہو گئے اور اپنے آبائی شہر میں سپرد خاک کیے گئے۔
"شاہنامہ" فردوسی کی سب سے مشہور نظم اور دنیا کا سب سے بڑا جنگی ناول ہے، جو قدیم ایران کی تاریخ پر مشتمل ہے۔
ایک ممتاز فردوسی عالم کا کہنا ہے کہ حکیم ابوالقاسم فردوسی کے یوم ولادت کے لیے کسی مخصوص تاریخ کا تعین ممکن نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے کوئی معتبر تاریخی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
محمد جعفر یاحقی، جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک طویل عرصہ فردوسی کی نظموں کی تحقیق میں صرف کیا، "شاہنامہ" کو فارسی شاعری کی قدیم ترین تصنیف قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ فردوسی نے 370 سے 400 ہجری کے درمیان "شاہنامہ" لکھا اور اس تاریخ میں فارسی زبان نئی بنی تھی۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ فارسی زبان کے کسی شاعر میں فردوسی جیسی جامعیت نہیں ہے، مزید کہا کہ بلاشبہ فارسی زبان میں حافظ اور رومی جیسے عظیم شاعر ظہور پذیر ہوئے ہیں لیکن فردوسی کا کسی شاعر سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
فارسی شعرو ادب کے اس ماہر نے کہا کہ "شاہنامہ" نامی شاہکار تقریباً 60 ہزار اشعار پر مشتمل ہے، جس کی وجہ سے یہ فارسی زبان میں اپنی تشکیل کے آغاز میں شاعری کا سب سے مکمل کام ہے۔
فردوسی کا مزار مشہد کے قریب توس خراسان میں واقع ہے اور ہر سال بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں اور اس قدیم سرزمین کی ثقافت اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کی میزبانی کرتا ہے۔