ارنا کے مطابق ریپبلیکن امریکی سینیٹر لںڈسی گراہم نے اتوار کو این بی سی نیوز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب پرل ہاربر پر حملے کے بعد ہمیں تخریب کا سامنا ہوا اور جرمنی نیز جاپان سے ہم نے جنگ کی تو ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کرکے جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور بقول ان کےیہ فیصلہ صحیح تھا۔
امریکی سینیٹر لنڈسی گراہم نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کے لئے اسرائیل کو جس بم کی بھی ضرورت ہو، اس کو دیں، اس جنگ میں اسرائیل کی شکست نہیں ہونی چاہئے۔
صیہونی حکومت کے حامی اس انتہا پسند امریکی سینیٹر نے کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ آیا یہ کام صحیح تھا کہ امریکا نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر دو ایٹم بم گرائے اور ان کی جانب سے جو خطرہ تھا اس کو ختم کیا ؟
انھوں نے کہا کہ ان کی نظر میں یہ کام صحیح تھا۔
لنڈسی گراہم نے صیہونی حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ "ایک یہودی حکومت کی حیثیت سے اپنی بقا کے لئے جو بھی ضرور ہو، جو کام بھی ضروری ہو، کرو۔"
صیہونی حکومت کے حامی امریکا کے انتہا پسند ریپبلیکن سینیٹر لنڈسی گراہم نے یہ بات ایسی حالت میں کہی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت گزشتہ سات مہینے سے جاری غزہ پر وحشیانہ ترین حملے، مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی اور انتہائی وحشیانہ جنگی نیز انسانیت کے خلاف جرائم کے باوجود غزہ کے عوام اور استقامتی محاذ کو جھکانے میں ناکام رہی ہے ۔
غاصب صیہونی فوج ان سات مہینوں میں اپنا کوئی بھی مقصد پورا نہیں کرسکی ہے جبکہ عالمی رائے عامہ بھی اس کے خلاف ہوگئی ہے اور حتی امریکا اور یورپ میں بھی یونیورسٹیوں میں طلبا اور اساتذہ کی صیہونیت مخالف تحریک کے زور پکڑنے کے ساتھ ہی سڑکوں پر عوامی مظاہروں میں بھی وسعت اور شدت آگئی ہے۔