میٹا کی ریگولیٹری باڈی نے کمپنی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فلسطین سے متعلق پوسٹوں کو نشانہ بنانے والی سنسرشپ کا انکشاف کیا ہے۔

 میٹا ریگولیٹری بورڈ، جسے میٹا پلیٹ فارم کمپنی (فیس بک اور انسٹاگرام کی بنیادی کمپنی) کے سپریم کورٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے اعلان کیا کہ دونوں سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم فلسطینیوں اور فلسطینیوں کے حامی صارفین کی پوسٹس کو سنسر کرتے ہیں۔

میٹا کے نگران بورڈ کے ایک رکن، ناقات داد، جو کمپنی کے آغاز سے ہی اس کے ساتھ ہیں، نے کہا کہ میٹا نے فلسطین کے حامیوں کی پوسٹس کے ویو کو کم کر کے ان تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میٹا کمپنی کا اس سلسلے واضح پالیسی اور شفافیت کا فقدان کنفیوژن کا باعث بنا ہے۔ میٹا کو ماضی میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور صارفین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور کمپنی کے اندر عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ میٹا ملازمین نے گزشتہ ہفتے فلسطین کے حامیوں کی پوسٹس کی سنسر شپ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے قبل 2021 اور 2023 میں ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹس نے فیس بک اور انسٹاگرام کے خلاف سنسرشپ کے الزامات لگائے تھے، جس میں میٹا مواد کی پالیسیوں میں تضادات کی وجہ سے مواد ہٹانے اور فلسطینی حامی پوسٹس کی سنسرشپ کے کیسز ثابت کیے تھے۔

ان رپورٹس میں ایسے معاملات کا انکشاف ہوا جن میں فلسطینیوں اور ان کے حامیوں کی پوسٹس بشمول انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزات فیس بک اور انسٹاگرام پر دیگر صارفین سے چھپائی گئیں۔