ویانا میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے رافائل گروسی نے کہا کہ وہ مارچ 2022 میں حاصل شدہ مفاہمت پر فوری عملدرامد کی جانب سے پرامید ہیں۔
انہوں نے ایران کے دورے کا مقصد، تہران کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات اور چند تجاویز کا جائزہ لینا قرار دیا جس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں مفاہمت حاصل کی جاسکتی ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے دعوی کیا کہ بعض مسائل انتہائی پیچیدہ ہیں جن میں سے بعض کا تعلق ماضی سے اور بعض کا موجودہ دور سے ہے جس کے حل ہونے کا اعلان اسی وقت کیا جاسکتا ہے جب ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے انسپیکٹر اس کا جائزہ لیں۔
انہوں نے مارچ 2022 کی مفاہمت پر جلد از جلد عملدرامد پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طرح کی ڈیڈلائن دینے کے حق میں نہیں ہیں لیکن ان کے بقول انہیں اور عالمی برادری کو جلد نتیجے کا انتظار رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ موضوعات کے حل کے لئے ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے لیکن ایرانی اعلی عہدے داروں سے مذاکرات کے دوران انہیں ایسا محسوس ہوا کہ ایران قابل ذکر قدم اٹھانے کے لئے تیار ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان 4 مارچ سن 2022 کو ایک مفاہمت حاصل ہوئی تھی جس کے تحت ایران نے خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے انسپیکٹروں کو بعض مراکز میں سرگرمیوں کا جائزہ لینے کی اجازت دی تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جامع حفاظتی پروٹوکول کے اصولوں کے تحت جاری رہے گا تاہم اس ایجنسی سے توقع کی جاتی ہے کہ غیرجانبداری کا مظاہرہ کرے اور اپنے پیشہ ورانہ اہداف کے دائرے میں رہ کر ہی کام کرے۔
اجراء کی تاریخ: 8 مئی 2024 - 10:57
لندن/ ارنا- ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ رافائل گروسی نے ایران کے دورے سے واپس یورپ لوٹنے کے بعد کہا ہے کہ مارچ 2022 میں ہونے والی مفاہمت پر عملدرامد کے طریقہ کار اور حفاظتی پروٹوکول کے معاملات کے راہ حل کے بارے میں تہران کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔