پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اسلام آباد میں ارنا کے نامہ نگار سے خصوصی بات چیت میں کہا ہے کہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی پاکستان آمد دونوں اقوام کے لئے پیغام امن و دوستی کی حامل اور عوامی رابطے کے استحکام پر منتج ہوگی ۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی دورہ ہوگا کیونکہ جناب رئيسی پاکستان کے حالیہ عام انتخابات اور نئی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد یہاں آنے والے پہلے سربراہ مملکت ہیں ۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے 1984 میں اس وقت کے صدر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے تاریخی دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ " پاکستانی عوام میں جناب سید ابراہیم رئیسی کے دورے کے حوالے سے پایا جانے والا جوش وخروش ایرانی قوم اور پڑوسی ملک کی تہذیب و ثقافت سے ان کی محبت اور لگاؤ کا مظہر ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی دیرینہ ہمسائگی، گہرے عوامی رابطے ، تاریخی، مذہبی ، سماجی اور جغرافیائی مشترکات ان کے روابط کے استحکام کے اہم ترین عوامل ہیں اور ہم صدر ایران کی میزبانی کے اشتیاق کے ساتھ منتظر ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اس دورے کے نتائج پاکستان کے لئے مثبت اور تعمیری ہوں گے اور ہم سمجھتے ہیں کہ صدر ایران کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کی اقوام کے لئے پیغام امن ودوستی کا حامل ہے اور ان دونوں ملکوں کی دوستی اور قربت علاقے میں ترقی اور رفاہ لائے گی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے سربراہ جامع اور تعمیری مذاکرات انجام دیں گے جن میں ہمہ گیر تعاون نئے پروجکٹوں اور ماضی کے معاہدوں کا جائزہ شامل ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ صدر ڈاکٹر رئیسی کے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے لئے باہمی ثقافتی، اقتصادی، مواصلاتی اور تجارتی تعاون کے فروغ نیز ایک دوسرے کی اقتصادی گنجائشوں سے بہرہ مندی کے نئے افق کھلیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کی دعوت پر پیر کی صبح ایک اعلی سطحی سیاسی اور اقتصادی وفد لے کر اسلام آباد جارہے ہیں۔
وہ اپنے دورہ اسلام آباد میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے خصوصی ملاقاتوں کے علاوہ اعلی سطحی مشترکہ نشستوں میں بھی شرکت کریں گے۔
لاہور اور کراچی کے دورے بھی ان کے دورہ پاکستان کے پروگراموں میں شامل ہیں۔