تہران – ارنا – امریکا کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر اسرائيل کے حملے کو اس کی ریڈ لائن عبور کرنے سے تعبیر کیا اور کہا ہے کہ اس حملے پر ایران کے جواب کی ماہیت بہت اہم ہوگی۔

 ارنا کے مطابق جان بولٹن نے گزشتہ روز "نیوز نیشن" ٹی وی کے ساتھ بات چیت کے دوران اس سوال کے جواب میں کہ اگر ایران نے اسرائيل پر براہ راست حملہ کیا تو امریکا کا ردعمل کیا ہوگا؟ کہا کہ " میں سمجھتا ہوں کہ اگر ایران نے اسرائيل پر براہ راست حملہ کیا تو امریکا یقینی  طور پر اسرائیل  کی حفاظت کے لئے اقدام کرے گا۔ "

 جان بولٹن نے دعوی کیا کہ شام یا حزب اللہ  کے ذریعے ایران کی طرف سے اسرائيل پر نیابتی حملے کے امکانات بھی ہیں ۔

 اس سلسلے میں نیوزنیشن ٹی  وی چینل نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ شام میں اپنے سفارت خانے پر اسرائيلی حملے کا ایران کی جانب سے جواب کیا ہوگا،یہ  وہی چیز ہے جو اسرائيل، امریکا اور دنیا کے بہت سے ممالک جاننا چاہتے ہیں۔   

  یاد رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ تعلقات عامہ نے پیر  یکم اپریل کی رات ایک اعلامیہ جاری کرکے بتایا تھا کہ   فلسطین کی تحریک مزاحمت اور غزہ کے عوام کی استقامت کے مقابلے میں بھیڑیا صفت صیہونی حکومت کی ناقابل تلافی شکستوں اورعلاقے  کے استقامتی محاذ کے فولادی ارادوں  کے  سامنے  ذلت آمیز رسوائيوں  کے بعد جعلی صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے  پیر کی شام دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کونسلیٹ کی عمارت پر میزائل سے حملہ کیا جس میں شام میں متعین ایران کے فوجی مشیر، سرداران مدافعین حرم بریگیڈیئر محمد رضا زاہدی اور بریگیڈیئر محمد ہادی  حاجی رحیمی اپنے ساتھی پانچ افسران کے ہمراہ درجہ شہادت  پر فائز ہوگئے۔

 اس  حملے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا تھا کہ ہم   اس حملے پر صیہونیوں کو خدا کی نصرت اور قوت  سے، پشیمان کردیں گے۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان بھی اپنے سوشل میڈیا کے ایکس پیج پرخبر دی تھی کہ  اس حملے کے بعد سوئزلینڈ کے سفیرکو تہران میں   وزارت خارجہ میں طلب کرکے اس حملے کے لئے امریکا کو جواب دہ قرار دیا گیا ہے۔ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ امریکی حکومت کو صیہونی حکومت کے حامی کی حیثیت سے ، اہم پیغام بھیج دیا گیا ہے ۔ اس کے لئے امریکا جواب دہ ہے۔