ارنا کے مطابق امریکی وزارت خزانہ نے منگل 26 مارچ کواعلان کیا کہ اس نے حوثیوں( انصاراللہ یمن) حزب اللہ لبنان اور پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے لئے مالی ٹرانزیکشن کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں پر پابندی لگادی ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کے مطابق اس نے اس حوالے سے ایک فرد، دو آئل ٹینکروں اور چھے کمپنیو پر پابندیاں لگائی ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے،غیر ملکی اثاثے کنٹرول کرنے کے شعبے نے ہندوستان، لائبیریا، ویتنام، لبنان اور کویت میں موجود اور رجسٹرڈ چھے کمپنیوں، دو آئل ٹینکروں اورایک فرد پر پابندیاں لگادی ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ فرد، آئل ٹینکر اور کمپنیاں، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، انصاراللہ یمن اور حزب اللہ لبنان کے لئے سامان کے نقل و حمل اور مالی ٹرانزیکشن میں سہولتیں فراہم کرتی ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کے اس دعوے اور اعلان کے مطابق اس نے ایران میں قائم حوثیوں کے لئے مالی ٹرانزیکشن کی کمپنی "ساعد الجمال" کے خلاف چھٹی بار اقدام کیا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ نے اسی کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اگلے مرحلے میں وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور اس سے وابستہ انصاراللہ یمن جیسے گروہوں کے مالی ٹرانزیکشن کو روکنے کا اقدام کرے گی۔
مالی اور دہشت گردی کے امور میں امریکی وزیر خزانہ کے معاون برایان نلسن نے کہا ہے کہ امریکا ان لوگوں، کمپنیوں اور اداروں کے خلاف اپنے مخصوص ذرائع اور وسائل سے کام لینے کا پابند ہے جو بقول ان کے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور اس کے نیابتی گروہوں کے لئے غیر قانونی طور پر مالی ٹرانزیکشن کی سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کے اس عہدیدار نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اپنے مخصوص طریقہ کار سے کام لیتے ہوئے بقول اس کے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے مالی سہولت فراہم کرنے میں توانائی کی بین الاقوامی منڈیوں سے کام لئے جانے کی روک تھام جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ امریکا نے اس سے پہلے 20 مارچ کو بیلسٹک میزائلوں اور ایٹمی نیز دفاعی پروگراموں کے بہانے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
ارنا کے مطابق امریکی وزارت خزانہ نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ اس کے غیر ملکی اثاثوں کو کنٹرول کرنے کے شعبے نے آج ایران، ترکیہ، عمان اور جرمنی میں موجود تین کمپنیوں کے خلاف اقدام کیا ہے جو بقول اس کے ایران کے ایٹمی، دفاعی اور بیلسٹک میزائل کے پروگراموں کی حمایت کرتی تھیں۔
امریکی وزارت خزانہ نے دعوی کیا ہے کہ ایران، ترکیہ، عمان اور جرمنی میں موجود مذکورہ کمپنیاں ایران کو بیلسٹک میزائلوں کی تیاری میں کام آنے والے وسائل سپلائی کرتی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکا کی بائيڈن حکومت، جو ایران کے سلسلے میں سفارتکاری اور جامع ایٹمی معاہدے میں واپسی کی دعویدار تھی، نہ صرف یہ کہ اب تک اس معاہدے میں واپس نہیں آئی ہے بلکہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں، ڈرون طیاروں، ایٹمی پروگرام، انسانی حقوق، روس یوکرین جنگ اور غزہ میں اسرائيل کی جنگ سمیت مختلف بہانوں سے، ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ٹرمپ حکومت کی، شکست خوردہ پالیسیوں کو ہی آگے بڑھانے کے اقدامات کئے ہیں۔.