تہران – ارنا- ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم میں وسعت کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں صیہونی فوجیوں کے اقدامات کو روکیں۔

یورپ و بحیرہ روم کی ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور یورپی یونین کو صیہونی حکومت سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کے خلاف کارروائي بند کرے اور رہائشی عمارتوں کو جلانے ، ان علاقوں کے شہریوں کے خلاف کارروائی اور انہیں جنوبی غزہ جانے پر مجبور کرنے جیسے اقدامات کا سلسلہ بند کرے۔

بیان میں کہا گيا ہے : ہم نے غزہ کے مغرب اور الشفا اسپتال کے اطراف کی دسیوں عمارتوں کو اسرائيلی فوجیوں کے ہاتھوں جلائے جانے کے واقعات ثبت کئے ہيں۔

بیان میں کہا گيا ہےکہ اسرائيلی فوجیوں نے بہت سے گھروں کو ان کے مکینوں کے ساتھ ہی جلا دیا اور دوسروں کو آگ بجھانے اور گھر میں جل رہے لوگوں کو نکالنے کے لئے انہیں گھر سے قریب تک نہيں ہونے دیا۔

الجزیرہ ٹی وی چینل نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صیہونی فوجی الشفا اسپتال کے بیماروں کو ٹینک سے کچل رہے ہيں۔

واضح رہے فلسطینی مجاہدوں نے 7 اکتوبر سن 2023 میں الاقصی طوفان نام سے غزہ سے ایک آپریشن شروع کیا تھا۔

45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔

7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔