تہران/ ارنا- امریکی اخبار نیویارک پوسٹ نے چند روز قبل خودسوزی کرنے والے امریکی افسر کے ایک دوست کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس افسر نے خودکشی سے قبل غزہ پر جارحیت میں امریکہ کی براہ راست مداخلت کے بارے میں اپنے دوست کو بتایا تھا۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق، آرون بشنل نے خودسوزی سے کچھ دیر قبل اپنے دوست سے رابطہ کیا تھا اور اسے ان انتہائی خفیہ دستاویزات کے بارے میں بتایا تھا جس تک اسے دسترسی حاصل تھی۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق، ان خفیہ معلومات میں یہ بات درج تھی کہ امریکی فوجی بھی غزہ میں فلسطینی مجاہدوں سے جنگ کر رہے ہیں۔

آرون بشنل کے دوست نے، نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ خودسوزی کرنے والا افسر، امریکی فوج کے ڈیٹا پروسیسنگ کے شعبے میں تھا اور اسے غزہ پر جارحیت سمیت بہت سی انتہائی حساس معلومات تک دسترسی حاصل تھی۔

بشنل نے اپنے دوست سے بتایا ہے کہ فلسطین میں جاری نسل کشی میں امریکی فوج براہ راست ملوث ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آرون بشنل نے کبھی بھی کسی خفیہ معلومات کا پردہ فاش نہیں کیا تھا اسی لئے اس بار انہیں تعجب ہوا۔

خودسوزی کرنے والے افسر کے دوست نے بتایا کہ آرون بشنل کو سیکورٹی لائسنس ملے 4 سال ہوچکے تھے اور اس نے ایک بار بھی نام نہاد قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ بشنل نے خود کو صیہونی حکومت کے قونصل خانے کے سامنے آگ لگانے سے قبل کہا تھا کہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کا حصہ نہیں بنوں گا، فلسطین کو آزاد کرو۔ ان کی یہ بات بھی خودکشی سے قبل ویڈیو پر رکارڈ ہوئی ہے کہ خود کو آگ لگانا ایک خوفناک اقدام ہے لیکن غزہ میں ہونے والے جرائم جتنا نہیں۔

یہ کہہ کر اس نے خود پر پیٹرول چھڑکا اور اپنے جسم کو آگ لگا دی۔

آرون بشنل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے کچھ دیر بعد ہسپتال میں انتقال کرگئے۔