ابتدائی رپورٹوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 28 بتائی گئی تھی تاہم شہیدوں کی تعداد بڑھ کر 40 تک پہنچ گئی ہے۔
صیہونی فضائیہ نے اس حملے میں جان بوجھ کر چار رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق بہت سے زخمی اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس بیان میں آیا ہے کہ شہیدوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ صیہونی افواج امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ تک پہنچنے نہیں دے رہی ہیں۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق، صیہونیوں نے 29 ہزار 410 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ 69 ہزار 465 فلسطینی غزہ میں زخمی اور معذور ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب غرب اردن میں بھی صیہونیوں نے جنین شہر میں بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو فلسطینی نوجوانوں کو گولی مار کر شہید کردیا۔
اس حملے میں 17 سالہ سعید رائد جرادات اور یاسر مصطفی حنون شہید ہوئے۔
صیہونی فوجیوں کے بے رحمانہ حملے میں 15 فلسطینی زخمی بھی ہوئے جن میں 5 کمسن بچے بھی تھے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ صیہونی فوجی دستوں نے غرب اردن میں واقع کئی قصبوں اور بستیوں پر بھی حملہ کیا جس کے بعد فلسطینی مجاہدین نے ڈٹ کر ان کا جواب دیا۔
صیہونی فوجیوں نے جنین کے شمال میں الجملہ، حلبون، عرانہ، عربونہ، فقونہ اور دیر غزالہ پر بھی دھاوا بول دیا۔
ادھر فلسطینی مجاہدوں نے صیہونی فوجیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان کی گاڑیوں کو سڑک کے کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا۔
نابلس میں بھی غاصب فوجیوں اور فلسطینی مجاہدوں کے مابین سنگین جھڑپوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ اس علاقے سے صیہونی فوجی پسپائی پر مجبور ہوگئے۔
الخلیل میں غاصب اسرائیلی فوجیوں نے عام شہریوں کے گھروں پر دھاوا بول دیا اور رہائشی عمارتوں کی تلاشی لی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں کشیدگی میں بے تحاشا شدت آگئی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے فلسطینیوں کی اجتماعی اور غیرقانونی گرفتاریوں اور فلسطینی نوجوانوں پر تشدد کی رپورٹوں پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک تل ابیب کے حکم پر 4 ہزار 785 فلسطینی غیرقانونی طریقے سے گرفتار ہوچکے ہیں۔