انہوں نے لکھا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ایک بار پھر ویٹو کرکے بدترین سفارتکاری کا نمونہ پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کے ہاتھوں غزہ میں نسل کشی اور غرب اردن میں جنگی جرائم کی مکمل ذمہ داری اب وائٹ ہاؤس پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ دنیا کو چاہئے کہ امریکہ کو جوابدہ ہونے پر مجبور کرے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے باضابطہ بیان میں بھی آیا ہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے فلسطینیوں کی نسل کشی پر روک تھام لگانے والی قرارداد کو مسترد کرکے دنیا پر ثابت کردیا کہ واشنگٹن نہ صرف غزہ میں بحران اور انسانی المیے کو ختم کرنا نہیں چاہتا بلکہ خود اس بحران کے جاری رہنے اور پورے علاقے میں اس کے پھیلنے کا اصل ذمہ دار بھی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لئے پیش کی جانے والی قرارداد کو مسترد کئے جانے کو غیرسمجھدارانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ویٹو پاور کے بے تحاشا استعمال سے نہ صرف عالمی اور علاقائی امن اور استحکام بری طرح متاثر ہوا ہے بلکہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو اب تک 3 بار ویٹو کیا ہے جس سے ایران کے اس موقف کی تائید ہوجاتی ہے کہ بحران غزہ کا اصل ذمہ دار امریکہ ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کے لئے عملی اقدامات کی اپیل کی اور کہا کہ غزہ کے عوام کی نسل کشی اور امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کو روکنے کے لئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے۔