فلسطینی انفارمیشن سینٹر کے مطابق، فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس نے تین مرحلوں پر مشتمل مکمل اور مستقل جنگ بندی کے لئے پیرس مین پیش کی جانے والی تجاویز کے اصولوں پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، جنگ بندی 45، 45 دن کے تین مرحلوں پر مشتمل ہوگی۔ قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ، غزہ کا محاصرہ مکمل طور پر ختم کرنا اور غزہ کی تعمیر نو کا آغاز اس مسودے کا حصہ ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ حماس کی جانب سے اس منصوبے میں ایک تفصیلی اضافت کو لازمی طور پر شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
امدادی سامان اور ایندھن کے روزانہ کم سے کم 500 ٹرکوں کا غزہ میں داخل ہونا، 60 ہزار پری فیبریکیٹڈ گھروں اور 2 لاکھ امدادی خیموں کی درآمد، پہلے مرحلے کے لئے حماس کی شرطوں میں شامل ہے۔
حماس نے زور دیکر کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں ہی بے گھر افراد کی شمال غزہ واپسی اور ان کی آمد و رفت اور سیکورٹی کی ضمانت بھی فراہم ہونی چاہئے اور اسی طرح مسجد الاقصی پر صیہونی آبادکاروں کے حملے بند اور اس مسجد کی صورتحال کو سن 2002 سے قبل کی حالت پر واپس لوٹانا ہوگا۔
صیہونی فوجیوں کے مکمل انخلا اور صیہونی جیلوں میں قید 1500 فلسطینی بچوں، خواتین اور سن رسیدہ افراد کی فوری رہائی بھی حماس کے پیش کردہ جواب میں شامل ہے۔
حماس نے قطر، مصر، امریکہ، ترکیہ اور روس کی جانب سے ان مطالبات پر عملدرامد کی ضمانت کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر نے دعوی کیا ہے کہ قطر نے پیرس اجلاس کے سلسلے میں حماس کے جواب کو موساد کے حوالے کردیا ہے اور اس وقت صیہونی حکومت اس کا جائزہ لے رہی ہے۔
روئیٹرز کے مطابق ، حماس نے اس مسودے کے پہلے مرحلے میں ہی اسرائیلی جیلوں سے تمام فلسطینی سن رسیدہ افراد، بیماروں، خواتین، بچوں اور 19 سال سے کم نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔