صابرین نیوز ٹیلی گرام چینل کے مطابق، عراق کے کتائب حزب اللہ مزاحمتی گروپ کے سیکورٹی افسر ابو علی العسکری نے ان رپورٹوں کے جواب میں کہ امریکی حکومت نے عراق کے ساتھ اس ملک میں فوجی موجودگی کے مستقبل کے بارے میں بات چیت کی ہے، کہا کہ یقین جانو یہ امریکیوں کا ایک اور جھوٹ ہے اور ہم دھوکہ میں نہیں آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی جارحیت پسندوں کے خلاف ہمارا عالمی آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان کا آخری سپاہی عراق سے نہیں نکل جاتا۔
قبل ازیں، خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک نامعلوم امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی تھی کہ بغداد میں امریکی سفیر الینا رومانوسکی کی جانب سے بدھ کے روز عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن عراق میں امریکی اور اس کے اتحادی فوجیوں کے انخلا کے لیے مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایرنا کے مطابق عراق کی اسلامی مزاحمت (نجبا موومنٹ) نے الحشد الشعبی فورسز کے ٹھکانوں پر امریکی حملے جس میں اس کی متعدد فورسز کے اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ہم حالیہ امریکی جارحیت پر سخت، فوری اور حیران کن ردعمل دکھائیں گے۔
عراق کی اسلامی مزاحمت نے تاکید کی کہ برائی کے گاڈ فادر کے طور پر امریکہ نے ایک بار پھر جارحیت اور عراق کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے اور اس ملک کی سلامتی اور استحکام کی خلاف ورزی عراقیوں کے کندھوں پر حب الوطنی اور اخلاقی ذمہ داری ڈالتی ہے۔ حکومت اس جارحیت کو روکنے کے لیے مزید سنجیدہ اقدامات کرے اور اس کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا دے۔
اس عراقی گروپ نے عراق میں امریکی سفارتخانے کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
عراق کی اسلامی مزاحمت (نجبا موومنٹ) نے کہا کہ حالیہ امریکی جارحیت کے خلاف سخت، فوری اور حیران کن ردعمل ظاہر کریں گے اور یہ ردعمل آخری امریکی فوجی کو نکالنے تک جاری رہے گا۔
چند گھنٹے قبل عراقی حکومت نے ایک بیان میں عراق کی الحشد الشعبی تنظیم کے ہیڈکوارٹر پر امریکی دہشت گرد فوج کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے بیان جاری کیا تھا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر عراق کی خودمختاری کی حمایت کے لیے واشنگٹن کے خلاف مقدمہ کر رہی ہے۔
قبل ازیں عراق کے قومی سلامتی کے مشیر قاسم العراجی نے الحشد الشعبی کے ہیڈ کوارٹر پر امریکی فوج کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے ملک کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
عراقی حکومت نے شواہد اور دستاویزات جمع کرنے اور واشنگٹن کے خلاف اس کی شکایت کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر عراق کے موقف کی حمایت کے لیے اپنے قومی سلامتی کے مشیر کی سربراہی میں ایک کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔
امریکی وزارت دفاع (پینٹاگون) نے بھی بدھ کی صبح ایک بیان میں کہا کہ ہماری افواج نے امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر عراق میں 3 تنصیبات پر حملہ کیا۔
پینٹاگون کے بیان کے تسلسل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عراقی حزب اللہ اور دیگر گروپوں سے تعلق رکھنے والی 3 تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کے نام نہیں بتائے گئے ہیں۔