ارنا کے مطابق، بدھ کی شام (مقامی وقت کے مطابق) برنی سینڈرز نےغزہ میں نہتے لوگوں پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور 25 ہزارسے زیادہ فلسطینیوں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا X پر اپنے اکاؤنٹ پر لکھا کہ اس وقت غزہ کی پٹی میں جاری خوفناک انسانی بحران کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
امریکی سینیٹر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، فلسطینی بچے بھوک سے مر رہے ہیں، کہا کہ ہمیں جلد از جلد کام کرنا چاہیے کیونکہ یہ صورت حال جاری نہیں رہنی چاہیے اور نہ ہی رہ سکتی ہے۔
ارنا کے مطابق، امریکی سینیٹر سینڈرز نے پہلے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جسمیں کہا گیا تھا کہ بنیامین نیتن یاہو نے واضح طور پر اپنا موقف بیان کیا ہے۔ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے۔ وہ معصوم فلسطینیوں کے خلاف اپنی تباہ کن جنگ جاری رکھے گا اور بڑے پیمانے پر بھوک اور بیماری سے بچنے کے لیے درکار امداد روکے گا لہذا اب ہمیں اپنے موقف کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی سینیٹر نے زور دے کر کہا کہ بائیڈن کو نیتن یاہو کی کابینہ کی پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کرنی چاہیے۔ اگر نیتن یاہو غزہ پر فوجی کنٹرول کی راہ پر گامزن ہے تو اسے اکیلے ہی ایسا کرنا چاہیے اور ہم اس میں شریک نہیں ہو سکتے۔
اسرائیلی حکومت کے لیے امریکہ کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے سینڈرز نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت کے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے باوجود، بائیڈن نے اب تک اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔ اس رجحان کو بدلنا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ کانگریس کو آگے بڑھنا چاہیے اور نیتن یاہو کی کابینہ کو مزید فوجی امداد فراہم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔