فلسطینی خبر رساں ایجنسی سما کے مطابق، غزہ میں 4 صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے تل ابیب میں صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ کے ساتھ جھڑپ کی اور اسیروں کے تبادلے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
یہ تنازع صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کی جانب سے تل ابیب میں صیہونی حکومت کی وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر کے داخلی راستے کی ناکہ بندی کے دوران پیش آیا۔
صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کی یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب صیہونی وزیر اعظم قیدیوں کے اہل خانہ کے نمائندوں سے ملاقات کرنے جا رہے تھے جنہوں نے اپنے فوجیوں کی رہائی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا اور اپنے مبینہ اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
اس سلسلے میں ایک صہیونی اہلکار نے بتایا کہ حماس مکمل جنگ بندی، غزہ سے صیہونی فوجیوں کے انخلاء اور اس علاقے پر کنٹرول رکھنے کی ضمانتیں حاصل کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔
اس صہیونی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ ہم قیدیوں کی واپسی کے لیے بڑی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن حماس چاہتی ہے کہ ہم جنگ بند کر دیں جو ہمارے خیال میں فوجی دباؤ کی وجہ سے ہے، ہمیں امید ہے کہ کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔
دوسری جانب صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے صیہونی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے اس حکومت کی فوج سے غزہ سے انخلاء کا مطالبہ کیا۔
صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے جنگی اہداف میں ناکامی کے بارے میں صیہونی فوج کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ حکام اب بھی جنگ جاری رکھنے پر کیوں اصرار کرتے ہیں؟
صہیونی قیدیوں کے لواحقین نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ قیدیوں کی جانوں کو اہمیت نہیں دیتی اور جنگ جاری رکھ کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے گی۔
حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت کے اکثر ذرائع ابلاغ نے غزہ میں صیہونی فوج کی شکست اور فلسطینی مزاحمت کی فتح کے بارے میں مضامین شائع کیے ہیں اور صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوں سے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حقیقت کے باوجود ہے کہ غاصب حکومت کی غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کو 100 دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اس حکومت کے دو اعلان کردہ اہداف یعنی فلسطینی مزاحمت کی تباہی اور صیہونی قیدیوں کی رہائی، حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ بہت سے ماہرین نیتن یاہو کی کابینہ کے لیے اس عمل کو جاری رکھنا ناممکن سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ یہ کابینہ جلد گر جائے گی۔