صیہونی نیوز سائٹ والللا کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کی کابینہ اور کونسل آف وار کے اراکین کے درمیان اختلافات میں شدت آگئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے 3 اراکین، بنی گانتس، گادی آئزنکوت اور ہل ٹریپر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیلی چیف آف آرمی اسٹاف "ہرتزی ہالوی" پر سیکورٹی منسٹر ایتامار بن گویر اور فائنینس منسٹر بزالل اسموتریچ، کے حملے پر بطور احتجاج آج کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہونگے۔
بنی گانتس یونیٹی پارٹی کے لیڈر ہیں اورگادی آئزنکوت اسرئیلی فوج کے سابق سربراہ اور یونیٹی پارٹی کے رکن نیز ہل ٹریپر بھی یونٹی پارٹی کے رکن ہیں ۔
بنی گانتس اور اسرائیل کے وزیر جنگ یوآف گالانت معمول کے برخلاف گزشتہ رات بن یامین نتن یاہو کی پریس کانفرنس میں موجود نہیں تھے جبکہ دونوں ہی وار کونسل کے رکن ہیں ۔
صیہونی حکومت کی وار کونسل کے 3 اراکین اور 2 مبصر ہیں۔ نتن یاہو، گالانت اور گانتس صیہونی وار کونسل کے اصلی اراکین اور آئزنکوت، نیز روون درمر، مبصر کی حیثیت سے صہونی وار کونسل میں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صیہونی کابینہ اور وار کونسل میں اختلاف کی اصل وجہ فلسطین کی استقامتی تحریک کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی شکست کی تحقیقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل ہے۔
نتین یاہو اور ان کی کابینہ کے انتہا پسند اراکین شاؤل موفاز کو فوجی تحقیقاتی کمیٹی کا چیف بنائے جانے پر معترض ہیں۔ موفاز کا شمار نتین کابینہ کے منتقدین میں ہوتا ہے۔
صیہونی ذرائع ابلاغ کے مطابق نتن یاہو اور گالانتس کے درمیان جنگ کے طریقے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتاہے۔
صیہونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ اس وقت دو کابینہ پائی جاتی ہے ایک کابینہ بزللل اسموتریچ اور ایتامار بن گویر کی ہے اور دوسری کابینہ بنی گانتس اور آئزنکوت کی ہے ۔