ارنا کے مطابق عمان کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سربراہ احمد بن سالم باعمر نے ایران کی وزارت دفاع میں نائب وزیر دفاع بریگیڈیئر سید مہدی فرحی سے ملاقات کی ۔
اس ملاقات میں مغربی ایشیا میں ایران اور عمان کی جیوپولیٹکل پوزیشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایران کے نائب وزیر دفاع نے اس ملاقات میں کہا کہ بحیرہ عمان اور آبنائے ہرمز صرف ایران اور عمان کے لئے ہی اہمیت نہیں رکھتے بلکہ پوری دنیا کے لئے حیاتی اہمیت رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی بالخصوص دنیا کی ضرورت کے تیل کی پر امن سپلائی جاری رہنے کو یقینی بنانے کا پابند سمجھا ہے۔
ایران کے نائب وزیر دفاع نے اسی کے ساتھ کہا کہ ہمارا نظریہ ہے اور ہم نے بارہا اس پر زور بھی دیا ہے کہ اس علاقے میں امن و سلامتی کا قیام علاقائی ملکوں کی مشترکہ مساعی سے ہی ممکن ہے اور علاقے سے باہر کی افواج کی موجودگی امن و سلامتی میں کوئی مدد نہیں کرسکتیں بلکہ حالات کے پیچیدہ ہونے کے اسباب فراہم کریں گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر دفاع بریگیڈیئر سید مہدی فرحی نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں، جنگی جرائم اورمظلوم فلسطینی عوام کے قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے ہاتھوں 20 ہزار بے گناہ عام شہریوں کا قتل عام امریکا کی ہمہ گیر حمایت اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے سلامتی کونسل کی قرار داد کو ویٹو کرنا غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھنے میں امریکا کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کی ہمہ گیر حمایت کا ایک اور ثبوت ہے اور امریکا کے اس ویٹو کے نتیجے میں ہم انسانیت کی موت کا تماشا دیکھ رہے ہیں۔
ایران کے نائب وزیر دفاع نے کہا کہ میدان جنگ میں استقامتی محاذ کے جوانوں کی مجاہدت اور فلسطینی عوام کے ایمان، تحمل اور استقامت نے ثابت کردیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت، فلسطین کی تحریک استقامت کو ختم کرنے کے مقصد میں جس کا اس نے اعلان کررکھا ہے ، کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت سمجھتی ہے کہ غزہ کا بنیادی شہری ڈھانچہ اور تنصیبات نابود اور بے گناہ فلسطینی عوام کا قتل عام کرکے استقامت کی ثقافت کو ختم کردے گی جبکہ یہ ثقافت انسانی روح اور اسلامی تعلیمات پر استوار ہے اور نہ صرف یہ کہ ختم نہیں ہوگی بلکہ خون شہدا سے اس کی آبیاری ہوگی اور اس کی جڑیں زیادہ مضبوط ہوں گی۔