شیلٹر انسٹی ٹیوٹ کی شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کرسمس پر بے گھر افراد کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ٪14 اضافہ ہوا ہے۔ اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2023 میں 309,550 افراد بے گھر ہیں اور ان میں سے زیادہ تر خیموں اور ہاسٹلز میں رہنے پر مجبور ہیں ۔
گزشتہ سال کے اعدادوشمار کے مطابق 271 ہزار 421 افراد بے گھر تھے جبکہ اس سال 38 ہزار 129 افراد بے گھر افراد کی صف میں شامل ہو گئے ہیں۔
شیلٹر انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او پولی نیٹ نے بتایا کہ کرسمس کے موقع پر بے گھر ہونا کسی کو پسند نہیں، لیکن 309,000 افراد اس سال کے آخری دن شیلٹر ہومز اور سڑکوں پر گزار رہے ہیں۔ انکے مطابق، انگلینڈ میں لوگ حد سے زیادہ کرایہ برداشت کرنے سے قاصر ہیں اور بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اصل اعداد و شمار بتائی گئی تعداد سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔
یوگو انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ ہر3 میں سے 1 انگریز خاندان کرسمس منانے کی استطاعت نہیں رکھتا اور ٪2 برطانوی زیادہ اخراجات کی وجہ سے کرسمس نہیں مناسکیں گے
2000 برطانوی گھرانوں پرکی گئی اس تحقیق کے مطابق تقریباً ٪8 لوگوں نے کرسمس کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کریڈٹ کارڈز اور بینک قرضوں کا سہارا لیا ہے جب کہ انگلینڈ میں بنیادی شرح سود گزشتہ 2 دہائیوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ برطانوی معیشت پچھلی نصف صدی کے بدترین دور سے گزر رہی ہے اور اس ملک کے وزیر اعظم اس سال کے آغاز میں قیمتوں اور مہنگائی میں کمی کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔