اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کی رات اپنے عمانی ہم منصب سید بدر البوسعیدی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم 50 دن سے زیادہ سے فلسطین کے تغیرات، صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام بند کرانے نیز علاقے میں امن و ثبات کے لئے کوشاں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج رات ہم نے عمان کے وزیر خارجہ کے ساتھ دوجانبہ روابط پر گفتگو کی اور اس پریس کانفرنس کے بعد دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ پیر کو تہران مسقط مشترکہ اقتصادی کمیشن کا بیسواں اجلاس ایران کے وزیر صنعت و تجارت کی میزبانی میں ہوگا۔
حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ آج رات ہم نے ثقافت، معیشت، ٹیکنالوجی اور کھیل کود کے میدان میں باہمی روابط میں فروغ کا جائزہ لیا اورہمیں خوشی ہے کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہمارے روابط میں فروغ کی رفتار اچھی ہے اور دونوں ملکوں کی حکومتیں دو طرفہ سمجھوتوں پر عمل درآمد میں سنجیدہ ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ آج بھی ہماری گفتگو کا بڑا حصہ غزہ کے حالات پر مرکوز رہا۔
انھوں نے کہا کہ عمان نے ہمیشہ علاقے کے مسائل اور تنازعات کے حل میں سرگرم کردار ادا کیا ہے اور غزہ کے مسئلے میں آج رات ہم دوسرے دور کے مذاکرات میں بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
عمان کے وزیر خارجہ سید بدر البوسعیدی نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ اور غرب اردن پر صیہونی حکومت کے حملوں کا نیا دور، صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ میں امریکی وزیر جنگ کی شرکت کے ساتھ شروع ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا ایک طرف تو ذرائع ابلاغ میں اسرائیل سے کہتا ہے کہ عورتوں، بچوں اور غیر فوجیوں کا قتل عام بند کرے لیکن عملا غزہ میں نسل کشی جاری رکھنے کے لئے گرین سگنل دیتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔
عمان کے وزیر خارجہ نے کہا ہم با آواز بلند اعلان کرتے ہیں کہ امریکا کو غزہ اور غرب اردن میں جرائم اور نسل کشی کی حمایت کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم نے گزشتہ روز، (سنیچرکو) استقامتی محاذ کے لیڈران سے سنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہی تو علاقہ نئے مرحلے میں داخل ہوجائے گا اور علاقے میں جنگ کی گہرائی اور گیرائی قابل تصور نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم ان تمام فریقوں کو جو جنگ کے طرفدار ہیں، خبردار کرتے ہیں کہ قبل اس کے کہ دیر ہوجائے جنگ بند کردی جائے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم دنیا کی سبھی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ جنگ بند کرانے اور انسان دوستانہ امداد کے لئے رفح پاس کھلوانے کے تعلق سے ضروری اقدامات عمل میں لائيں۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ : تحریک استقامت کے ہاتھ حال ہی میں جو لیپ ٹاپ لگے ہیں ان سے معملوم ہوا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ کے باشندوں کو مصر اور غرب اردن کے باشندوں کو اردن منتقل کرنے کی فکر میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمارے مصری بھائی رفح پاس کھول کر اردن اور مصر کے خلاف اسرائیلی حکومت کی اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ صیہونی حکومت پر مقدمہ ، عام مطالبہ ہے اور ایران سمیت بعض ملکوں کی حکومتوں نے اس سلسلے میں کوششیں شروع کردی ہیں۔