جنرل سلامی نے جمعرات کو شمالی ایران کے رشت میں ایک قومی سیمینار میں تقریر کے دوران کہا کہ سمندروں میں ایسے علاقے ہوتے ہيں جہاں پر تسلط در اصل پورے سمندر پر تسلط کے معنی میں ہوتا ہے جن میں ایک علاقہ آبنائے ہرمز ہے جو پوری طرح سے اسلامی جمہوریہ ایران کے قبضے میں ہے اور اس وقت دنیا کی 7 اہم آبی گزرگاہوں میں سے 2 پر اسلامی جمہوریہ ایران کا پورا اثر ہے اور وہ وہاں جو چاہے کر سکتا ہے۔
جنرل سلامی نے کہا: امریکہ جیسا ملک سمندروں کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے دوسرے ملکوں پر تسلط کو اپنے لئے آسان سمجھتا ہے اور امریکی حکام کا خیال ہے کہ چونکہ امریکہ بحر اطلس اور بحر الکاہل کے بیچ میں واقع ہے اس لئے اس تک رسائي نا ممکن ہے لیکن یہ ایک خود ساختہ زعم ہے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ تیل اور گیس آج کی دنیا کی اہم ضرورتوں میں سے ہے اور جو ملک بھی سمندری راستوں سے دنیا کی یہ ضرورت پوری کر سکتا ہوگا وہ طاقتور ہے اور اس سے قومی سلامتی میں بھی استحکام پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران سمندروں میں، زمین پر اور فضا میں کسی بھی دشمن کو شکست دینے کی طاقت رکھتا ہے لیکن ایران کبھی بھی تسلط پسند طاقت نہيں رہا ہے اور نہ ہے کیونکہ وہ عالمی ثقافت کا حامل ایک ملک ہے ۔
پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں غزہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا فلسطینی نوجوانوں نے جو کارنامہ انجام دیا ہے اس سے مسلمانوں کے دل سے خوف و ہراس ختم ہو گیا ہے اور اب کوئي بھی اسرائيلیوں کے دماغ سے موت کا بھیانک خوف ختم نہيں کر سکتا۔
جنرل سلامی نے کہا کہ صیہونی حکومت ، الاقصی طوفان میں شرمناک شکست سے دوچار ہوئی ہے اور آج غزہ امریکہ اور صیہونی حکومت کا قبرستان بن چکا ہے اور غاصب صیہونی حکومت اپنی کھوئي ہوئي طاقت کو واپس نہيں لا سکتی۔
انہوں نے کہا: اب زوال و خاتمے کا بھیانک خواب صیہونی حکومت اور امریکہ کے اذہان سے نکلنے والا نہيں ہے اور جب جان لیں کہ غزہ، فاتح ہے اور یہ سنت الہی ہے۔