اس اعلان کے بعد ایران کے میزائل تجربات، میزائلوں کی درآمدات اور برآمدات پربھی پابندیاں ختم ہوگئیں اور اب اس حوالے سے کسی بھی ملک کو ایران کے اثاثے روکنے یا مالی لین پر پابندی عائد کرنے کا حق حاصل نہی ہوگا۔
قرارداد 2231 کے سیکشن بی کے تحت یہ پابندیاں 8 سال تک جاری رہنے کے بعد آخر 18 اکتوبر 2023 کی درمیانی رات ، خودکار طریقے سے ختم ہوگئیں۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں ختم ہوئيں ہیں جب امریکہ اور مغربی ممالک نے الزام تراشیوں کے ذریعے عالمی اجماع پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی تاکہ مذکورہ پابندیوں کو جاری رکھنے کا راستہ ہموار کیا جاسکے۔
ایران کے خلاف روایتی اور ہلکے ہتھیاروں سے متعلق پابندیاں اکتوبر 2020 میں ختم ہوچکی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کے اعلان کے باوجود مغربی ممالک نے میڈیا کمپین اور بیان بازی کے ذریعے اس معاملے کو مشکوک بنانے کی کوشش کی لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے رسمی مراسلے نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے قومی سطح پر مذکورہ پابندیاں جاری رکھنے کے اعلان کو اقوام متحدہ کے منشور کی شق 25 کی خلاف ورزی قرار دیا۔
البتہ زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ ایران کے عسکری تعلقات اور تعاون کو دیکھتے ہوئے، مٹھی بھر مغربی ملکوں کی جانب سے تہران کے خلاف پابندیاں جاری رکھنے کا اعلان محض علامتی حثیت رکھتا ہے۔