ارنا کی رپورٹ کے مطابق برازیل کے صدرلولا ڈا سلوا نے اپنے ایکس پیج پر مزید لکھا ہے کہ انھوں نے پہلی بار اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیمی رئیسی سے ملاقات کی ہے جن کا ملک 2024 میں برکس میں شامل ہوجائے گا۔
ڈا سلوا نے کہا کہ ایران 2022 میں چار اعشاریہ تین ارب ڈالر کی برازیلی مصنوعات کی درآمد کے ساتھ مشرق وسطی میں ہمارا سب سے بڑا تجارتی حلیف تھا اور آئندہ برسوں میں بھی اس کو ہمارا اہم تجارتی شریک ہونا چاہئے۔
یاد رہے کہ جمعرات 24 اگست کو جوہانسبرگ میں برکس گروپ کے پندرھویں سربراہی اجلاس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران ور برازیل کے صدور ، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور لولا ڈا سلوا نے ملاقات کی تھی ۔ اس ملاقات میں دونوں سربراہوں نے باہمی تعاوں میں پہلے سے زیادہ توسیع پر اتفاق کیا تھا۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اس ملاقات میں ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست کے امریکی حکام کے اعتراف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ظالمانہ پابندیوں کے باوجود سائنس و ٹیکنالوجی میں ایران کی پیشرفت اچھال آیا ہے۔
برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا نے بھی اس ملاقات میں برکس میں اسلامی جمہوریہ ایران کی شمولیت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے پابندیوں کو اقوام کے خلاف مجرمانہ حربے سے تعبیر کیا ۔
انھوں نے اقوام متحدہ کے موجودہ ڈھانچے کو اقوام کے خلاف بڑی طاقتوں کی جارحیت روکنے میں ناکام قرار دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے اداروں کی از سر نو پلاننگ اور تیاری کی ضرورت ہے۔
برازیل کے صدر نے اسی کے ساتھ کہا کہ برکس کو نئے عالمی اقتصادی نظآم کی بنیاد رکھنے پر قادر ہونا چاہئے۔
برکس کا پندرھواں سربراہی اجلاس جنوبی افریقا کے شہر جوہانسبرگ میں 22 سے 24 اگست تک منعقدہ ہوا
اجلاس میں جنوبی افریقا کے صدرنے اعلان کیا کہ ایران، ارجنٹینا، مصر، ایتھوپیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یکم جنوری 2024 سے برکس کے رکن بن جائيں گے۔
صدر ایران آیت اللہ سیدابراہیم رئیسی بدھ 23 اگست کی شام اجلاس میں شرکت کے لئے جوہانسبرگ گئے اور جمعہ 25 اگست کو تہران واپس آگئے
ہہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu