ارنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز شیعہ تنظیموں، سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے وابستہ ہزاروں کارکنوں کا اجتماع جامعہ امام صادق (ع) میں منعقدہ ہوا جس میں صف اول کے شیعہ رہنما بھی شریک تھے۔ اجتماع میں متازعہ بل کے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
پاکستان میں شیعہ مدارس کے وفاق، وفاق المدارس شعیہ کے سربراہ آیت اللہ سید حافظ ریاض حسین نجفی، مدرسہ الکوثر کے سربراہ علامہ شیخ محسن علی نجفی، ممتاز شیعہ رہنما اور تحریک اسلامی کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری اور امت واحدہ کے سربراہ محمد امین شہیدی نے اس اجتماع سے خطاب کیا۔
پاکستان کے شیعہ رہنماؤں نے ملک کی پارلیمنٹ میں تکفیری ایجنٹوں اور انتہا پسند قوتوں کے حامیوں کی خفیہ نقل و حرکت اور توہین مقدسات کے بارے میں نام نہاد قوانین کی عجلت میں منظوری کے حوالے سے حکومت کی کوتاہیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے واضح کیا کہ شیعیان پاکستان انپے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ملک میں دشمنان اہل بیت علیہم السلام کو بچانے کے منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے پاکستان کے طاقتور فیصلہ ساز اداروں کو متنبہ کیا کہ وہ انتہا پسندی اور تکفیری قوتوں کے مٹھی بھر حامیوں کو ملکی قوانین کا غلط استعمال اور مسلمانوں کے مختلف فرقوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہ دیں۔
اس موقع پر پاکستان کے علمائے کرام، مذہبی اسکالروں اور شیعہ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا گيا اوراعلان کیا گیا کہ تمام اہل تشیع یکم ربیع الاول کو اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور جب تک حکومت متنازعہ بل واپس نہیں لیتی اسوقت تک اسلام آباد میں دھرنا جارہی رہے گا۔
پاکستان کی سرکردہ شیعہ جماعتوں میں سے ایک مجلس وحدت کونسل کے سربراہ علامہ جعفری نے ملک کی حکومت اور پارلیمنٹ میں شیعوں کی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: ہم ہمیشہ اتحاد بین المسلمین اور پرامن بقائے باہمی کے خواہاں رہے ہیں لیکن ہماری اس خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے شیعوں نے ہمیشہ اس ملک کی ترقی، خوشحالی، سلامتی اور امن کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے اور وہ اب بھی اس عزم پر قائم ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان میں اتنی طاقت بھی ہے کہ وہ انتہا پسند اور تفکیری قوتوں کو منہ توڑ جواب دے سکیں۔