لندن، ارنا – برطانوی وزیر خارجہ نے اعلان کردیا کہ برطانوی جاسوس علیرضا اکبری کو پھانسی دینے کے ردعمل پر ایرانی اٹارنی جنرل کو برطانوی پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلورنی نے ہفتہ کے روز ایران کے خلاف اپنے مداخلت پسندانہ بیانات کے تسلسل میں ایک ٹویٹ میں کہا کہ نئی برطانوی پابندی "علی رضا اکبری کی پھانسی سے ہماری بیزاری کو ظاہر کرتی ہے۔"

برطانیہ نے برطانوی خفیہ انٹیلی جنس سروس کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت پانے والے علیرضا اکبری کی پھانسی کے ردعمل میں ایرانی اٹارنی جنرل کے نام کو برطانوی پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

جیمز کلورنی نے کہا کہ اٹارنی جنرل ایران کی جانب سے سزائے موت کے استعمال کا مرکز ہیں اور ہم ایرانی حکومت کو انسانی حقوق کی خوفناک خلاف ورزی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

اس سے قبل انہوں نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اکبری کی پھانسی کا برطانوی شہری کی حیثیت سے جواب دیا جائے گا۔

 ایرانی عدلیہ کے میڈیا سنٹر نے آج صبح اعلان کیا کہ برطانوی خفیہ ادارے کے جاسوس علیرضا اکبری کو پھانسی دی گئی۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق، دوہری ایرانی-برطانوی شہریت کے حامل علی کے بیٹے علیرضا اکبری، جس پر زمین میں بدعنوانی اور برطانوی حکومت کی انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے جاسوسی کے ذریعے ملک کی اندرونی اور بیرونی سلامتی کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائی کرنے کا الزام تھا؛ کی پھانسی دی گئی۔

علیرضا اکبری کو کچھ عرصہ قبل ملک کے خلاف جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس بنیاد پر اور ملزمان کے خلاف عدالتی مقدمہ درج کرنے اور فرد جرم جاری کرنے کے بعد کیس کو عدالت کا حوالہ دیا گیا اور ملزمان کے وکیل کی موجودگی میں سماعت ہوئی۔ اور کیس میں ٹھوس دستاویزات کی بنیاد پر اس شخص کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu