نیو یارک، ارنا - ذیابیطس کے ایک ایرانی-کینیڈین محقق جو ہارورڈ میڈیکل اسکول میں دو سالہ اسکالرشپ شروع کرنے والا تھا کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اور امریکی حکام نے اس کے ساتھ امتیازی سلوک کیا کیونکہ وہ ایک ایرانی تھا۔

ذیابیطس کے ایک ایرانی-کینیڈین محقق جو ہارورڈ میڈیکل اسکول میں دو سالہ اسکالرشپ شروع کرنے والا تھا کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اور امریکی حکام نے اس کے ساتھ امتیازی سلوک کیا کیونکہ وہ ایک ایرانی تھا۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول نے اعلان کیا ہے کہ مریم شاملو کی جانب سے امریکی وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے مقامی وقت کے مطابق منگل کی شام کو اطلاع دی کہ ہارورڈ میڈیکل اسکول کے امیگریشن اینڈ اسائلم کلینیکل پروگرام نے اعلان کیا کہ اس نے مریم شاملو کی جانب سے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کےساتھ ساتھ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی(ڈی ایچ ایس) کے دفتر برائے شہری حقوق میں بھی شکایت درج کرائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق شکایت میں کہا گیا ہے کہ امریکی سرحدی محافظوں نے انہیں امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی کیونکہ 'مریم شاملو' اور ان کے شوہر کی پیدائش ایران میں ہوئی تھی۔ یہ جوڑا اور ان کے دو بچے کینیڈا کے شہری ہیں۔

اس شکایت میں امریکی وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مریم شاملو کیلیے جلد از جلد ویزا جاری کرے تاکہ وہ ایک سال کی تاخیر کے بعد 6 جولائی سے اپنا خصوصی پوسٹ گریجویٹ کورس کو شروع کر سکیں۔

مریم شاملو نے ایک بیان میں کہا کہ میں نے گزشتہ 5 سالوں میں اس اسکالرشپ کو استعمال کرنے کیلیے بہت کوشش کی ہے۔ میں ہارورڈ اسکول میں ذیابیطس کے شعبے میں اپنے علم میں اضافہ کرنا چاہتی تھی۔

امریکی محکمہ انصاف کے ایک ترجمان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ای میل کے ذریعے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کا کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

پینٹاگون نے بھی اس موضوع پر تبصرہ کرنے کے لیے ایسوسی ایٹڈ پریس کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

امریکہ کے امیگریشن اینڈ اسائلم کلینیکل پروگرام کی سربراہ 'صبرینہ اردلان' نے کہا کہ ہم امریکی محکمہ خارجہ سے درخواست کرتے ہیں کہ مریم کو جلد از جلد ویزا جاری کیا جائے تاکہ وہ اپنی خاص صلاحیتوں کو ہماری کمیونٹی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کر سکے۔

انہوں نے امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی سے موضوع کی تحقیقات کرنے اور امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن سے بھی وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی تارکین وطن کے ساتھ امریکہ میں داخل ہونے پر امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔

شاملو ہارورڈ یونیورسٹی میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے علاج پر کام کرنے والے محققین کی ٹیم میں شامل ہونا تھا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@