ارنا رپورٹ کے مطابق، "علی بہادری جہرمی" نے ہفتے کے روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ امریکی حکومت، جس کے پاس نیک نیتی کا دعوی کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معاہدے اور انسانی حقوق کے معیارات کی خلاف ورزیوں کا واضح ریکارڈ موجود ہے۔ نئی پابندیاں لگانے اور ایک ایرانی گلوکار کو جھوٹے بہانوں میں داخل ہونے سے روک کنے سے، اس نے ایک بار پھر یہ ظاہر کر دیا کہ وہ ہر حال میں ایران کے "عوام" سے دشمنی رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ معروف ایرانی گلوکار "علیرضا قربانی" کو پاسداران انقلاب میں دو سال کی فوجی خدمات کی وجہ سے امریکی امیگریشن ایجنٹس کی طرف سے چار گھنٹے پوچھ گچھ کے بعد ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اور اس طرح وہ نوروز کی تقریب میں پرفارم کرنے سے محروم رہے۔
اس اینجلس ٹائمز کے مطابق 26 مارچ کو سیگراسٹروم کوسٹا میسا آرٹس سنٹر میں ایرانی موسیقی کی چند مشہور شخصیات کی موجودگی میں نوروز کی تقریب کا انعقاد کیا گیا تاہم پرفارمنس کے ستاروں میں سے کسی ایک کی عدم موجودگی کو خوب محسوس کیا گیا۔
تقریب کے اہتمام کرنے والوں نے کہا کہ ایرانی گلوکار علیرضا قربانی جو کہ کینیڈا کے شہری ہیں، کو جمعے کے روز کینیڈا کے ایک ہوائی اڈے پر حراست میں لیا گیا تھا اور پوچھ گچھ کے بعد انہیں امریکہ میں داخلے سے روک دیا گیا تھا، اس لیے وہ اس تقریب شرکت کرنے سے قاصر تھے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@