ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار علی باقری کنی مختصر وقت کیلئے تہران میں صلاح و مشورہ کریں گے ۔ یہ ایسے میں ہے کہ اسی ہفتے 3 یورپی ممالک کے مذاکرات کار بھی صلاح و مشورہ کیلئے ویانا سے گئے تھے۔
ارناکے مطابق تین یورپی ممالک کے چیف مذاکرات کاروں نے بھی اپنے فرائض کی انجام دہی اور کچھ مشاورت کے لیے اس ہفتے ویانا سے باہر کا سفر کیا ہے۔
ایرانی ماہرین کے وفد کے ارکان ویانا میں موجود ہیں اور مشاورت جاری ہے۔
ویانا میں پابندیوں کے اٹھانے کے لیے مذاکرات کا آٹھواں دور جو 27 دسمبر کو شروع ہوا ہے اور مذاکرات اب ایسی حالت میں ہیں کہ اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار صرف اور صرف مغربی جماعتوں کے سیاسی فیصلوں پر منحصر ہے۔ اگر مغربی فریق ضروری فیصلے کر لیں جس کا انہیں علم ہو تو باقی مسائل حل ہو سکتے ہیں اور چند دنوں میں حتمی معاہدہ ہو سکتا ہے.
ویانا میں ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی نے گزشتہ ہفتے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ میں کہا کہ ہفتوں کی گہری بات چیت کے بعد، ہم ایک معاہدے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں، تاہم جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا، کسی چیز پر اتفاق نہیں ہوتا۔
باقری کنی نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی شراکت داروں کو حقیقت پسندانہ ہونے، مداخلت سے گریز کرنے اور گزشتہ 4 سالوں کے سبق پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے سنجیدہ فیصلوں کا وقت ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1