ارنا کے مطابق، حالیہ دنوں میں ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کےلیے مذاکرات نازک مراحل میں پہنچ چکے ہیں اور ویانا میں مذاکرات کاروں کے مطابق، تکمیل کے قریب ہیں اور جابرانہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے ویانا میں سفارتی ملاقاتیں اور مذاکرات جاری ہیں۔
اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری نے کل (منگل) کو مذاکرات کے کوآرڈینیٹر اینریک مورا سے ملاقات کی۔
روس کے سنیئر مذاکرات کار میخائل اولیانوف نے بھی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا کہ وہ تین یورپی ممالک کے وفود کے سربراہوں کے ساتھ "سنجیدہ اور مفید" ملاقات کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایک ٹویٹ بھی کیا کہ ہم نے باقی ماندہ مسائل کو حل کرنے کے ممکنہ طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اسی طرح کی ملاقاتیں مذاکرات میں شامل دیگر شرکاء کے درمیان مختلف شکلوں میں ہو رہی ہیں۔
اس کے علاوہ کل، ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کے دوران ممالک کے مذاکرات کاروں کے درمیان دو طرفہ ملاقاتیں ہوئیں۔
ویانا میں چین کے سنیئر مذاکرات کار وانگ کوان کے مطابق بات چیت آخری مراحل میں ہے اور حتمی معاہدے تک پہنچنے کا فاصلہ صرف ایک چھوٹا سا قدم ہے۔
مذاکرات اب ایسی حالت میں ہیں کہ اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار صرف اور صرف مغربی جماعتوں کے سیاسی فیصلوں پر منحصر ہے۔ اگر مغربی فریق ضروری فیصلے کر لیں جس کا انہیں علم ہو تو باقی مسائل حل ہو سکتے ہیں اور چند دنوں میں حتمی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
انریکہ مورا گزشتہ روز اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ویانا کے مذاکرات ایک حساس لمحے پر پہنچ چکے ہیں ہم دس ماہ کی بات چیت کے بعد اختتام کے قریب ہیں تو کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے اہم مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حتمی نتیجہ ابھی تک واضح نہیں ہے، اور تمام وفود مکمل طور پر کوبرگ کے ہوٹل میں کام کر رہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان" نے میونیخ سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر سی این این نیوز چینل سے انٹرویو دیتے ہوئے ویانا مذاکرات سے متعلق ایران کے نقطہ نظر کے بارے میں کہا ہے کہ ہم ویانا میں ہونے والی بات چیت کے نتائج کے بارے میں پر امید ہیں؛ لیکن ان کے وہ حصہ جو اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ جناب رئیسی کی حکومت ویانا میں ایک اچھے اور فوری معاہدے تک پہنچنے کے لیے مضبوط ارادہ رکھتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے سخت محنت کی ہے اور اب میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم کبھی بھی اچھے معاہدے تک پہنچنے کے اتنے قریب نہیں تھے۔
حسین امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیا کہ مغربی فریقین کی حکمت عملی اور لچک سے چند گھنٹوں میں مذاکرات نتیجے تک پہنچ جائیں گے
انہوں نے ویانا مذاکرات کے دوران امریکہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مطالبات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کئی مسائل باقی ہیں جو ہماری سرخ لکیروں میں شامل ہیں۔ ضمانتوں کے معاملے پر ہمیں ابھی تک امریکہ کی طرف سے کوئی عملی اور قابل اعتماد اقدام نہیں ملا۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ جوہری اور پابندیاں اٹھانے کے میدان میں تمام مسائل کو ایک پیکج کے طور پر حل کیا جانا ہوگا۔
حسین امیرعبداللهیان نے منگل کے روز بھی یورو نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی پابندیاں کے باوجود ایران کو وہ تنہا کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ویانا میں مذاکرات برائے مذاکرات کیلئے نہیں گئے بلکہ ہمارا اصل مقصد ایک اچھے معاہدے تک رسائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے معاہدے سے اتنا قریب نہیں ہوئے تھے۔
حسین امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیا کہ مغربی فریقین کی حکمت عملی اور لچک سے چند گھنٹوں میں مذاکرات نتیجے تک پہنچ جائیں گے۔
امیر عبداللہیان نے ایران اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات نہ ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے اور امریکیوں کے درمیان بد اعتمادی کی اونچی دیوار کھڑی ہے۔
ویانا میں ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی نے گزشتہ ہفتے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ میں کہا کہ ہفتوں کی گہری بات چیت کے بعد، ہم ایک معاہدے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں، تاہم جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا، کسی چیز پر اتفاق نہیں ہوتا۔
باقری کنی نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی شراکت داروں کو حقیقت پسندانہ ہونے، مداخلت سے گریز کرنے اور گزشتہ 4 سالوں کے سبق پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے سنجیدہ فیصلوں کا وقت ہے۔
ویانا میں پابندیوں کے اٹھانے کے لیے مذاکرات کا آٹھواں دور جو 27 دسمبر کو شروع ہوا ہے بات چیت کے طویل ترین دوروں میں سے ایک ہے۔ جس میں شرکاء معاہدے کے مسودے کے متن کو مکمل کرنے اور کچھ متنازعہ امور پر فیصلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وفود کی اکثریت تسلیم کرتے ہیں کہ بعض مسائل کی پیچیدگی کے باوجود بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1