رپورٹ کے مطابق، علامہ "سید ابراہیم رئیسی" اپنے دورے تاجکستان کے دوسرے دن کے موقع پر آج بروز جمعہ کو آرمینیائی وزیر اعظم "نیکول پاشینیان" سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ایران اور آرمینیا کے درمیان موجودہ اقتصادی سطح کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی مسائل بشمول توانائی کا تبادلہ، نقل و حمل، مشترکہ پیداواری منصوبوں اور مالیاتی تبادلوں پر خصوصی ورکنگ گروپس کا قیام، ایک مناسب اقدام اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی سطح کو بہتر بنانے میں اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
علامہ رئیسی نے آرمینیا کو درکار سامان اور خدمات کی فراہمی کیلئے ایران کی صنعتی اور نجی شعبوں کی صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی ورکنگ گروپس کو معاہدوں اور معاشی تعاون کو ایک ٹائم ٹیبل کی بنیاد پر آگے بڑھانے اور ان معاہدوں کے نفاذ میں موجودہ مسائل اور رکاوٹوں کو ختم کرنا ہوگا۔
دراین اثنا آرمینیائی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کا فروغ، ان کی ملک کی خارجہ پالیسی کے اصولوں میں سے ایک ہے اور کیونکہ ایرانی تیرہویں صدر کی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیح ہمسایہ ملکوں سے تعلقات کا فروغ ہے، تو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا ایک نیا باب آغاز ہوجائے گا۔
پاشینیان نے علاقائی معاملات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں ایران کا کردار ہمیشہ مستحکم رہا ہے اور ہم علاقائی مسائل کے حل کیلئے ایران کے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے مشترکہ کمیشن کو فعال کرنے کیلئے علامہ رئیسی کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ متعلقہ وزراء کو ایران اور آرمینیا کے درمیان گزشتہ معاہدوں کے نفاذ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے 21 ویں اجلاس کا آج بروز جمعہ کو اس تنظیم کے 12 مستقل اور مبصرکن کے سربراہوں بشمول اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت کی شرکت سے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں انعقاد کیا گیا۔
اس علاقائی اجلاس جو تاجکستان کی میزبانی میں انعقاد کیا جا رہا ہے، میں تاجکستان کے صدر سمیت کرغیزستان، قازقستان، بیلاروس، پاکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہوں نے حصہ لیا ہے۔ نیز روس، چین، بھارن اور منگولیا کے صدور نے اس اجلاس میں ورچوئل حصہ لیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@