ان خیالات کا اظہار "سید عباس موسوی" نے آج بروز جمعہ کو ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخی لحاظ سے یورپ؛ ناجائز صہیونی ریاست کیجانب سے سیکورٹی کی فراہمی کی آڑ میں بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی (فلسطینی عوام کیخلاف ظلم اور فلسطینی سرزمینوں کو ناجائز صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا منصوبہ) کی روک تھام میں ناکام رہا۔
موسوی نے کہا کہ کیوں ان کو فلسطین میں پائیدار حل کیلئے "استصواب رائے" کے قیام سے خوف ہے؟
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ناجائز صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اس ریاست میں حلف اٹھانے والی نئی حکومت کو فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں صہیونی ریاست کی خود مختاری کا اطلاق کرنا چاہیے۔
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے پر صہیونی خود مختاری کا دعویٰ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔
یورپی یونین نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزی قرار دیتے ہوئے اس کے خطرناک اثرات سے خبردار کیا تھا۔
اس کے علاوہ بعض یورپی ممالک نے کہا ہے کہ اگر ناجائز صہیونی ریاست مغربی کنارے کو اس ریاست میں ضم کرنے کا نفاذ کرے تو وہ تل ابیب سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کریں گے۔
اس حوالے سے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوسپ بورل" نے بھی کہا تھا کہ اس یونین میں شامل 27 ممالک اس مقبوضہ علاقوں میں ناجائز صہیونی ریاست کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ بھی کہا ہے کہ ناجائز صہیونی ریاست کے اس اقدام سے فلسطین اور صہیونی ریاست کے درمیان قیام امن کی ساری امیدیں برباد ہوجائیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@