تفصیلات کے مطابق، ایرانی بری مسلح افواج جنرل سٹاف نے پیر کے روز ایک بیان میں خلیج فارس، آبنائے ہرمز اور بحیرہ عمان میں امریکی فوجی موجودگی کو علاقائی سلامتی کیلئے نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خلیج فارس، آبنائے ہرمز اور بحیرہ عمان بحثیت اہم بین الاقوامی آبناوں اور عالمی معیشت کے اہم شریانوں کے آئل ٹینکروں اور تجارتی بحری جہازوں کی آمد ورفت کیلئے بدستور ایک محفوظ جگہ رہے ہیں اور گزشتہ سالوں کے دوران ان علاقوں میں مکمل طور پر امن و سلامتی برقرار رہا ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس سلسلے میں خطی ممالک کے تعاون سے ان علاقوں میں پائیدار امن و استحکام کی کوشش کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پُرامن جہاز رانی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے اور خطرناک اقدامات اٹھانے کا اس وقت آغاز کیا گیا جب دہشتگرد امریکہ اور اس کے کچھ اتحادیوں نے اس حساس علاقے میں قدم رکھا۔
ایرانی مسلح افواج نے اس بات پر زوردیا ہے کہ امریکہ متعدد نقصان دہ ٹریفک اور علاقے میں فوجی اڈوں کے قیام کیساتھ عملی طور پر عدم استحکام پھیلا رہا ہے اور قانون کی خلاف ورزی بھی کررہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا عالمی برادری کو بین الاقوامی قانون و ضوابط کیخلاف ورزی اور علاقائی نظم و نسق کیخلاف امریکی رویے سے خبردار کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کو علاقے میں امریکی مہم جویی اور عدم استحکام پھیلانے والے اقدامات کا عروج سمجھا جاتا ہے جس نے خلیج فارس، آبنائے ہرمز اور بحیرہ عمان میں جہاز رانی کی حفاظت کے جھوٹے بہانے کے تحت خطے میں متعدد اتحاد قائم کیے اور ساتھ ہی جنگی بحری جہازوں کی تعیناتی اور فوج میں اضافے سے بہت سارے خطرات پیدا کردیئے اور بین الاقوامی قوانین اور سمندری حقوق سے باہر اقدامات اٹھائے جو بدستور جاری ہیں۔
ایرانی بری مسلح افواج نے مزید کہا گیا ہے کہ ہراساں کرنے والی اور اشتعال انگیز فوجی کاروائیاں، جنگی مشقیں، فائرنگ، علاقائی چھاپے، بحری جہازوں کے غیر موثر معائنہ، ماہی گیروں اور تاجروں پر نفسیاتی عدم تحفظ کو مسلط کرنا، اسمگلروں کیلئے آزادی عمل پیدا کرنا، سمندری ماحول کو آلودہ کرنا اور ایٹمی ڈرفٹ کے استعمال کی وجہ سے سمندری آبی جانوروں کے ناپید ہونے کا خطرہ، خطے میں امریکی بحریہ کے خطرناک اور بین الاقوامی قوانین کیخلاف اقدامات کا صرف ایک حصہ ہے جو بعض وقت اس حد تک بڑھ گئے تھے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور پاسداران انقلاب فورسز نے ان کیخلاف جوابی کاروائی کی تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لہذا، اسلامی جمہوریہ ایران کی بری مسلح افواج جنرل سٹاف، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی موجودگی کو غیر قانونی اور خطے میں عدم تحفظ کی بنیادی وجہ سمجھتا ہے اور ان سے ایران کے خصوصی معاشی پانیوں میں سفر کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین و ضوابط کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے قواعد کی پاسداری کرتے ہوئے کسی بھی مہم جوئی، بین الاقوامی اور سمندری قوانین کیخلاف اقدامات اٹھانے سے باز رہنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا عقیدہ ہے کہ خلیج فارس، بحیرہ عمان اور آبنائے ہرمز میں قیام امن صرف خطی ممالک کے ذریعے برقرار ہوگا اور پُرامن جہاز رانی کے بہانے میں امریکی قیادت میں غلط اتحادوں کی تشکیل نہ صرف مددگار ثابت ہو رہی ہے بلکہ اس طرح کے خطرناک اقدامات، خطی سلامتی اور امن کو خطرات کا شکار کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی کسی کشیدکی کا آغاز نیہں کیا ہے اور نہ ہی کرے گا لیکن وہ اپنی سرزمین کی قومی سالیمت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے پوری طرح تیار ہے اور ہر کسی مہم جویی اور اشتعال انگیز اقدامات کا سخت جواب دینے پر آمادہ بھی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@